بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رخصتی جلدی کرنا


سوال

میرے کزن کا رشتہ طےہوا ہے ،وہ چاہتے ہیں کہ نکاح اور جلد رخصتی ہو جائے، لیکن لڑکی والے چاہتے  ہیں کہ رخصتی دو سال بعد ہو، کیا دوسال کا عرصہ مناسب ہے یا نہیں ؟شرعی طور پر راہ نمائی فرمادیں!

جواب

شرعًا یہ مطلوب یہ ہے کہ کوئی عذر نہ ہو تو  رشتہ ہو جانے پر جلد   رخصتی کردی جائے، لہذا  صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی  معقول عذر نہ ہو تو  رشتہ ہو جانے پر جلد   رخصتی کر نی  چاہیے۔

المشکوۃ (۲۷۱/۲):

"و عن أبي سعيد و ابن عباس رضي الله عنھم قالا: قال رسول الله ﷺ : "من ولد له ولد فليحسن اسمه و أدبه، فإذا بلغ فليزوجه، فإن بلغ ولم يزوجه فأصاب إثمًا فإنما إثمه على أبيه."

 کنز العمال (۵۱۳/۳):

"ثلاث لاتؤخر هنّ: الصلاة إذا أتت، والجنازة إذا حضرت والأيم إذا وجدت كفؤا . "ت ك" عن علي."

الدر المختار(۴۶۲/۲):

"و في الأشباه: معه ألف و خاف العزوبة، إن كان قبل خروج أهل بلده فله التزوج ولو وقته لزمه الحج."

وفي الرد تحته:

"قوله: (و في الأشباه:) المسألة منقولة عن أبي حنيفة في تقديم الحج على التزوج، و التفصيل المذكور ذكره صاحب الهداية في التجنيس، و ذكرها في الهداية مطلقةً، و استشهد بها على أنّ الحج على الفور عنده، و مقتضاه تقديم الحج على التزوج، و إن كان واجبًا عند التوقان، و هو صريح ما في العناية، مع أنه حينئذ من الحوائج الأصلية، و لذا اعترضه ابن كمال باشا في شرحه على الهداية بأنه حال التوقان مقدم على الحج اتفاقًا؛ لأنّ في تركه أمرين: ترك الفرض و الوقوع في الزنا، و جواب أبي حنيفة في غير حال التوقان اهـ أي في غير حال تحققه الزنا؛ لأنه لو تحققه فرض التزوج، أما لو خافه فالتزوج واجب لا فرض، فيقدم الحج الفرض عليه، فافهم."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200207

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں