بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رضیع اور مرضعہ کے فروع کا آپس میں نکاح


سوال

کیا رضیع کے فروع اور مرضعہ کے فروع کا آپس میں نکاح جائز ہے ؟

جواب

مرضعہ کے فروع یعنی  بیٹے ،بیٹیاں رضیع کے رضاعی بھائی بہن ہیں اور رضیع کے فروع  یعنی  بیٹے بیٹیوں  کے لیےرضاعی  چچا اوررضاعی  پھوپھیاں   ہوں گی  ،اسی طرح رضیع کے فروع یعنی  بیٹے بیٹیاں مرضعہ کے فروع کے رضاعی بھتیجے اوررضاعی  بھتیجیاں ہوں گی ،لہذا جس طرح نسبی چچابھتیجی اور نسبی پھوپھی بھتیجے کا نکاح آپس میں جائز نہیں ہے ،اسی طرح رضاعی چچابھتیجی اور رضاعی پھوپھی بھتیجے کا نکاح بھی شرعا جائز نہیں ہے۔

وفي الدر المختار:

"(فيحرم منه) أي بسببه (ما يحرم من النسب) رواه الشيخان."

 (كتاب النكاح,باب الرضاع,رد المحتار3/ 213ط:سعيد)

وفي الفتاوى الهندية :

"يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته وكذا في الجد والجدة."

(كتاب الرضاع,1/ 343,ط:دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144311100624

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں