بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کی رضاعی والدہ اور سوتیلی والدہ سے پردے کا حکم


سوال

میری بیوی کی پھوپھی میری بیوی کی رضاعی والدہ ہیں، تو ان سے میرا پردہ ہوگا یا نہیں ؟یعنی میری رضاعی ساس لگیں گی یا نہیں ؟

میرے سسر نے دوسری شادی کی ہے ، ان کی یہ دوسری بیوی میری ساس ہے  یا نہیں ؟اور ان سے شرعی پردے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

1.سائل کی اہلیہ کی رضاعی والدہ سے سائل کے لیے چوں کہ نکاح جائز نہیں، اس لیے سائل کا ان سے پردہ نہیں ہے ۔ 

2. سوتیلی ساس (بیوی کی سوتیلی ماں) غیرمحرم ہے، جس سے شرعاً پردے کا حکم ہے۔

سنن ابن ماجہ میں ہے :

"عن عائشةرضی اللہ عنہا  قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌يحرم ‌من ‌الرضاع ما يحرم من النسب»"۔

(ج:1،ص؛663،ط:داراحیاء الکتب العربیۃ)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع  میں ہے :

"معنى قوله تعالى: {وأحل لكم ما وراء ذلكم} [النساء: 24] أي: ما وراء ما حرمه الله تعالى... ويجوز الجمع بين امرأة وبنت زوج كان لها من قبل، أو بين امرأة وزوجة كانت لأبيها وهما واحد؛ لأنه لا رحم بينهما فلم يوجد الجمع بين ذواتي رحم."

(فصل أنواع الجمع بين ذوات الأرحام منه جمع في النكاح، ج:2، ص:263، ط:دارالكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507100676

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں