اگر کوئی عورت اپنی رضاعی بیٹی کا نکاح اپنے رضاعی بھائی سے کرے توشرعاًان دونوں کی نکاح کا کیا حکم ہے؟
شریعتِ مطہرہ نے نسبی بھانجی کی طرح رضاعی بھانجی سے بھی نکاح کو حرام قراردیاہے۔
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ لڑکی چوں کہ اس لڑکے کی رضاعی بھانجی ہے، اس لیے ان دونوں کا آپس میں نکاح کرناشرعاًجائز نہیں ہے۔اگر نکاح کیا تو ایسا نکاح شرعا منعقد ہی نہیں ہوگا۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
''يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته وكذا في الجد والجدة.''
(کتاب الرضاع،ج:1،ص:343،ط:المطبعۃا لکبری الامیریہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407101605
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن