بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی بھائی کی بہن کے ساتھ نکاح کا حکم


سوال

 میرے ماموں کے چار بچے ہيں ، اور ہم بھی چار ہيں ، تو میری  امی نے ان کے دوسرے بیٹے  کو دودھ پلایا ہے کیا میرا بھائی ان کی تیسری بیٹی  کے ساتھ نکاح کر سکتا ہے؟

جواب

صورت ِمسئولہ میں سائل کے ماموں کا مذکورہ بیٹا جسے سائل کی والدہ نے  مدت ِرضاعت میں دودھ پلایا تھا اس کا نکاح سائل کی کسی بھی  بہن کے ساتھ شرعاً جائز نہیں ؛اس لیے کہ سائل کے تمام بھائی بہن ماموں کے اس بیٹے کے حق میں رضاعی بہن بھائی بن گئے ،البتہ سائل یا سائل کے کسی بھی بھائی کا  ماموں کی کسی  بھی بیٹی کے ساتھ نکاح شرعاً جائز ہے ۔

در مختار میں ہے :

"(فيحرم منه) أي بسببه (ما يحرم من النسب) رواه الشيخان۔"

(فتاوی شامی،باب الرضاع،ج:۳،ص:۲۱۳،سعید)

وفيه أيضاّ :

"وتحل أخت أخيه رضاعا) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية، وبالمضاف إليه كأن يكون لأخيه رضاعا أخت نسبا وبهما وهو ظاهر۔"

(فتاوی شامی ،باب الرضاع،ج:۳،ص:۲۱۷،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں