بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی بہن بھائی کے آپس میں نکاح کا حکم


سوال

میری کزن کی بیٹی (الف) نے میری چھوٹی بہن (ب) کے ساتھ میری والدہ کا دودھ پیا ہے، اب میری والدہ کی خواہش ہے کہ جس لڑکی (الف) کو انہوں نے دودھ پلایا ہے اس کی شادی "ب" کے بڑے بھائی یعنی اپنے بیٹے سے کروادی جائے، اس بارے میں راہنمائی فرمادیں کہ یہ نکاح جائز ہے یا نہیں؟

جواب

آپ کی والدہ نے جس لڑکی (الف) کو مدت رضاعت میں  اپنا دودھ پلایا ہے وہ لڑکی (الف) آپ کی والدہ کی رضاعی بیٹی بن جانے کی وجہ سے  آپ سب بہن بھائیوں کی رضاعی بہن بن گئی ہے،  اس لیے اس کا نکاح آپ کی والدہ کے کسی بھی بیٹے سے جائز نہیں ہے، کیوں کہ جس طرح حقیقی بہن بھائیوں کا آپس میں نکاح کرنا جائز نہیں ہے اسی طرح رضاعی بہن بھائیوں کا بھی آپس میں نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته وكذا في الجد والجدة".

(كتاب الرضاع،1/ 343، ط:رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144305100177

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں