بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی بھائی کی بہن سے نکاح کا حکم


سوال

میرے ماموں کے بیٹے نے میرے ساتھ دودھ پیا ہے، اب ہم چاہتے ہیں کہ اپنے بھائی کے لیے اپنے ماموں  کی بیٹی کا رشتہ مانگیں کیا یہ نکاح جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے ماموں کی بیٹی کا سائل کے بھائی سے نکاح جائز ہے۔ان دونوں کا آپس میں حرمت کا کوئی رشتہ نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وتحل أخت أخيه رضاعاً) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية، وبالمضاف إليه كأن يكون لأخيه رضاعاً أخت نسباً وبهما وهو ظاهر".

(قوله وهو ظاهر) كأن يكون له أخ رضاعي رضع مع بنت من امرأة أخرى

(باب الرضاع، ج:3،ص:217، ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503102363

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں