بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی بھائی کی بہن سے نکاح کرنا


سوال

ایک عورت نے اپنی  ایک بچی کے ساتھ دوسری  عورت کے  لڑکےکو دودھ پلایا، اب پوچھنا یہ ہے کہ  جس عورت  نے دودھ پلایا تھا اس عورت کےبیٹے کا نکاح دودھ پلائے جانے  والے لڑکے  کی بہن سے جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ  عورت نے  جس لڑکے کو دودھ پلایا ہے  وہ لڑکا اس عورت  کا رضاعی بیٹا بن گیا، نیز اس  عورت کے حقیقی بیٹے کا رضاعی بھائی بن گیا،  پھر مذکورہ عورت نے  چوں کہ اس لڑکے  کی بہن کو دودھ نہیں پلایا  ہے؛ اس لیے وہ لڑکی نہ تو اس کی رضاعی بیٹی بنی اور نہ ہی اس کے حقیقی بیٹے کی رضاعی بہن بنی، وہ بدستور اس کے بیٹے کے لیے  اجنبی ہے، لہذا دودھ پلانے والی کے بیٹے  کا نکاح اپنے رضاعی بھائی کی بہن سے جا ئز ہے۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 203):

"(وتحل أخت أخيه رضاعًا) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية وبالمضاف إليه كأن يكون لاخيه رضاعا أخت نسبا وبهما، وهو ظاهر."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201321

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں