بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رقم نکالتے وقت اے ٹی ایم کا اے سی استعمال کرنے کا حکم


سوال

 اے ٹی ایم میں پیسہ نکالنےکے لیے جائے تو اے ٹی ایم میں( ac) چل رہا ہے،  اس کو استعمال کر سکتے ہیں؟ اس سوال کی وجہ  یہ ہے کہ بینک کی اصل حرام ہے،  اس لیے اے ٹی ایم جانا کی وقت اس میں (ac) چل رہا ہے یہ حرام ہے یا نہیں؟ اور اس کی دائرہ کیا ہے اندر جانے میں دوستوں اور بچوں کو بھی لے کر جا سکتا ہے یا ضرورت کی حساب سے ہی استعمال کرنا ہے؟

جواب

یہ بات واضح ہے کہ بینک ایک سودی ادارہ ہے، اور اسی سودی آمدن کے ذریعہ بینک اپنی ضروریات پوری کرتاہے،اس لیے بینک کی طرف سے ملنے والی اشیاء استعمال کرنا درست نہیں ہے۔البتہ اے ٹی ایم سے پیسے نکالتے وقت اس مقام میں لگی ہوئے اےسی(AC) کے استعمال سے بچنا ممکن نہیں، مزید یہ کہ اکاونٹ ہولڈر کی جانب سے اے سی کی شرط وغیرہ نہیں ہوتی، اس لیے اس کی گنجائش ہے، تاہم بلا ضرورت اسی مقام پر ٹھنڈک حاصل کرنے کے لئے دوستوں یا بچوں کو لے  کر نہیں جانا چاہیے۔

المحيط البرهاني میں ہے:

"وفي «عيون المسائل» : رجل أهدى إلى إنسان أو أضافه إن كان غالب ماله من حرام لاينبغي أن يقبل ويأكل من طعامه ما لم يخبر أن ذلك المال حلال استقرضه أو ورثه، وإن كان غالب ماله من حلال فلا بأس بأن يقبل ما لم يتبين له أن ذلك من الحرام؛ وهذا لأن أموال الناس لاتخلو عن قليل حرام وتخلو عن كثيره، فيعتبر الغالب ويبنى الحكم عليه".

(الفصل السابع عشر فی الھدایا والضیافات،ج:5، ص:367، ط: دارالکتب العلمیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507102322

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں