بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رقم کی وصولی کے لیے جاز کیش اکاؤنٹ استعمال کرنا


سوال

اگر ہم جاز کیش اکاؤنٹ کا استعمال پیسے منگوانے کے  لیے کریں،  جس کے بعد اکاؤنٹ سے پیسے نکلوا لیے جائیں اور اکاؤنٹ کو خالی کر دیا جائے تو ایسی صورت میں جاز کیش اکاؤنٹ کا استعمال جائز ہے ؟

جواب

 اگرجاز کیش اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے اکاؤنٹ میں مخصوص رقم رکھنے اور اس پر مشروط  نفع (مثلاً: فری منٹس، انٹرنیٹ ایم بی ، میسج، کیش بیک وغیرہ)ملنے کی شرط نہ ہو تو رقم کی منتقلی وغیرہ کے لیے اس اکاؤنٹ کااستعمال درست ہوگا، اس صورت میں رقم منتقل کرنے کے لیے کمپنی سروس چارجز کی مد میں کچھ چارجز لے، یا فری سروس مہیا کرے دونو ں صورتیں درست ہیں۔

لیکن  اگر  کمپنی  اکاؤنٹ ہولڈر کو مخصوص رقم جمع کرانے کی شرط پر  سہولیات فراہم کرتی ہو   تو چوں کہ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانا درحقیقت  قرض ہے،اور  قرض دینا تو فی نفسہ جائز ہے، لیکن کمپنی اس پر جو  مشروط منافع دیتی  ہے، یہ  شرعاً ناجائز ہے؛  اس لیے کہ قرض پر شرط لگا کر نفع  کے لین دین  کو  حدیث میں سود قرار دیا گیا ہے۔ (مصنف بن أبی شیبہ، رقم:۲۰۶۹۰ ) اور   چوں کہ اس صورت میں  مذکورہ اکاؤنٹ کھلوانا ناجائز معاملے کےساتھ مشروط ہے ؛ اس لیے یہ اکاؤنٹ کھلوانا یا کھولنا جائز نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 200125

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں