بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان کے قضا روزہ میں ہم بستری کرنے کا حکم


سوال

اگر کوئی خاتون رمضان کے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا غیر رمضان میں کرتی ہے اور ان قضا روزوں کے درمیان شوہر بیوی سے ہم بستری کرے، تو اب کیا حکم ہوگا؟ اس صورت میں صرف قضا کرے گی یا کفارہ بھی ہوگا؟

جواب

کفارہ صرف رمضان مبارک میں اس فرض روزہ  کو جان بوجھ کر کسی عذر کے بغیر توڑنے کی وجہ سے واجب ہوتا ہے جس روزے کی صبح صادق سے پہلے نیت کرلی ہو۔ رمضان مبارک کے سوا اور کسی روزے کے توڑنے سے کفارہ واجب نہیں ہوتا چاہے، جس طرح توڑے، اگرچہ وہ روزہ رمضان کی قضا ہی کیوں نہ ہو۔

صورتِ مسئولہ میں رمضان کے قضا روزے  میں ہم بستری کرنے کی وجہ سےبیوی کا روزہ فاسد ہوگیا، بیوی پر دوبارہ وہ قضا روزہ رکھنا واجب ہے، کفارہ واجب نہیں  ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (ج:2، ص:97، 102، ط: دار الكتب العلمية):

’’و أما وجوب الكفارة فيتعلق بإفساد مخصوص و هو الإفطار الكامل بوجود الأكل أو الشرب أو الجماع صورة و معنى متعمدا من غير عذر مبيح و لا مرخص و لا شبهة الإباحة...

و أما صيام غير رمضان فلا يتعلق بإفساد شيء منه وجوب الكفارة، لأن وجوب الكفارة بإفساد صوم رمضان عرف بالتوقيف، و أنه صوم شريف في وقت شريف لا يوازيهما غيرهما من الصيام و الأوقات في الشرف و الحرمة، فلا يلحق به في وجوب الكفارة.

و أما وجوب القضاء فأما الصيام المفروض: فإن كان الصوم متتابعا كصوم الكفارة و المنذور متتابعا فعليه الاستقبال لفوات الشرائط و هو التتابع، و لو لم يكن متتابعا كصوم قضاء رمضان و النذر المطلق عن الوقت و النذر في وقت بعينه فحكمه أن لا يعتد به عما عليه و يلحق بالعدم، و عليه ما كان قبل ذلك في قضاء رمضان و النذر المطلق و في المنذور في وقت بعينه، عليه قضاء ما فسد.

و أما صوم التطوع: فعليه قضاؤه عندنا.‘‘

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144202201328

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں