بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان کے چاند کی مبارک باد دینا


سوال

رمضان کے چاند کی مبارک باد دینا کیسا ہے؟

جواب

رمضان کے چاند کی ایک دوسرے کو مبارک باد دینے کاشرعاً  ثبوت نہیں ہے،تاہم فی نفسہ مبارک باد دینا جائز ہے،لیکن اس کا اہتمام و التزام درست نہیں، اور نہ ہی اس میں کوئی ثواب ہے، البتہ ہر مہینہ کا چاند دیکھ کر  اپنے لیے خیر و برکت کی دعا کرنا  ثابت ہے، لہذا مسنون دعا کے الفاظ کے ساتھ اس کا اہتمام  کرناچاہیے۔

علامہ بیہقی کی "الدعوات الکبیر" میں ہے کہ نبی کریم ﷺپہلی رات کا چاند دیکھ کر یہ دعا پڑھتے تھے:

اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالأَمْنِ وَالإِيمَانِ وَالسَّلاَمَةِ وَالإِسْلاَمِ وَالتَّوْفِيقِ لِمَا تُحِبُّ وَ تَرْضَى، رَبُّنَا وَرَبُّكَ اللَّهُ.
عن ابن عمر رضي الله عنهما ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ، إذا رأى الهلال قال : الله أكبر اللهم أهله علينا بالأمن والإيمان ، والسلامة والإسلام ، والتوفيق لما تحب وترضى ، ربنا وربك الله.

 (الدعوات الكبير للبيهقي (2 / 124) ط: غراس للنشر والتوزيع - الكويت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200063

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں