بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رفع الیدین کا مفہوم اور اس کا حکم


سوال

رفع الیدین کیا ہے اور  اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

" رفع یدین" دو لفظوں کا مجموعہ ہے، ’’رفع‘‘ کا مطلب ہے:  اٹھانا اور ’’یدین‘‘  کا مطلب ہے : دونوں ہاتھ، چناں  چہ ’’رفع یدین ‘‘ کا مطلب ہوا  ’’دونوں ہاتھوں کو اٹھانا‘‘،  رفع یدین  سے مراد  نماز  کی حالت میں تکبیر کہتے وقت  دونوں ہاتھوں کو کانوں کی لو تک اٹھانا ہے، وتر اور عیدین  کی نماز کے  علاوہ  عام نمازوں میں  صرف تکبیر تحریمہ کہتے  وقت ہی ”رفعِ یدین“   مسنون ہے، اور   یہ مسئلہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانہ سے مختلف فیہ ہے،حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد بعض صحابہ کرام ”رفع یدین“ کرتے تھے اوربعض نہیں کرتے تھے،اسی وجہ سے مجتہدینِ امت میں بھی اس مسئلہ میں اختلاف ہواہے،امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے ترکِ رفع یدین والی روایات کوراجح قراردیاہے،کئی اکابر صحابہ کرام کامعمول ترکِ رفع کاتھا، اور یہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاآخری عمل ہے۔ احناف کے نزدیک  ترکِ رفع یدین ہی  سنت ہے، جیسے کہ حدیث شریف میں ہے:

  "حدّثنا إسحاق، حدثنا ابن إدریس قال: سمعت یزید بن أبي زیاد عن ابن أبي لیلی عن البراء قال: رأیت رسول  الله صلی  الله علیه وسلم رفع یدیه حین استقبل الصلاة، حتی رأیت إبهامیه قریبًا من أذنیه ثم لم یرفعهما."
ترجمہ: ”حضرت براء بن عازب رضی  اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول  اللہ صلی  اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ دونوں ہاتھوں کو اٹھایا جس وقت نماز شروع فرمائی تھی، حتی کہ میں نے دیکھا کہ دونوں ہاتھوں کے انگوٹھوں کو دونوں کانوں کے قریب پہنچایا، اس کے بعد پھر اخیر نماز تک دونوں ہاتھوں کو نہیں اٹھایا۔“

(سنن ابی داؤد ، کتاب الصلوۃ، باب رفع الیدین فی الصلوۃ، رقم الحدیث:721، ج:1، ص:191، ط:المکتبة العصریة)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144207200954

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں