بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے لیے بکرے کا ایک سال کا ہونا ضروری ہے


سوال

 ہمارا بکرا 11 ذی الحجہ کو پیدا ہوا ہے ، تو کیا اس بکرے کی قربانی ہم اگلے بقرعید یعنی دس ذی الحجہ کو کر سکتے ہیں ، جب کہ سال پورا ہونے میں صرف ایک دن باقی ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ  میں مذکورہ بکرے کی آئندہ سال گیارہ ذوالحجہ کو (جب وقت کےاعتبار سے سال پوراہوجائے)اور بارہ ذوالحجہ کو قربانی کرنا جائز ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"(وأما سنّه) فلايجوز شيء مما ذكرنا من الإبل والبقر والغنم عن الأضحية إلا الثني من كل جنس وإلا الجذع من الضأن خاصة إذا كان عظيما، وأما معاني هذه الأسماء فقد ذكر القدوري أن الفقهاء قالوا: الجذع من الغنم ابن ستة أشهر والثني ابن سنة والجذع من البقر ابن سنة والثني منه ابن سنتين والجذع من الإبل ابن أربع سنين والثني ابن خمس، وتقدير هذه الأسنان بما قلنا يمنع النقصان، ولا يمنع الزيادة، حتى لو ضحى بأقل من ذلك شيئا لا يجوز، ولو ضحى بأكثر من ذلك شيئا يجوز ويكون أفضل، ولا يجوز في الأضحية حمل ولا جدي ولا عجول ولا فصيل."

(كتاب الأضحية، الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب، ج: 5، صفحہ: 297، ط: دار الفکر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100211

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں