بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی واجب ہونے کے باوجود مرحوم کی نیت سے قربانی کرنے کا حکم


سوال

ایک شخص اپنی واجب قربانی میں کسی مرحوم کی نیت کر سکتا ہے یا نہیں؟ اگر ایسا کر لیا تو کیا حکم ہے؟

جواب

واجب قربانی صرف اپنی طرف سے ہی کی جاسکتی ہے، واجب قربانی میں مرحوم کی نیت کرنا درست نہیں ہے، اس لیے جسشخص کے ذمے قربانی کرنا واجب ہو اسے چاہیے پہلے اپنی واجب قربانی کرے،اس کے علاوہ  اگر اپنے کسی مرحوم عزیز کے ایصالِ ثواب کی غرض سے قربانی کرنا چاہے تو کرسکتا ہے۔ تاہم اگر خود پر قربانی واجب ہونے کے باوجود مرحوم کی طرف سے قربانی کی نیت سے قربانی کرلی تب بھی اپنی واجب قربانی ادا ہوجائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 335):

(قوله: وعن ميت) أي لو ضحى عن ميت وارثه بأمره ألزمه بالتصدق بها وعدم الأكل منها، وإن تبرع بها عنه له الأكل؛ لأنه يقع على ملك الذابح والثواب للميت، ولهذا لو كان على الذابح واحدة سقطت عنه أضحيته، كما في الأجناس. قال الشرنبلالي: لكن في سقوط الأضحية عنه تأمل اهـ. أقول: صرح في فتح القدير في الحج عن الغير بلا أمر أنه يقع عن الفاعل فيسقط به الفرض عنه وللآخر الثواب، فراجعه.

فتاوی قاضی خان میں ہے:

"ولو ضحی عن میت من مال نفسه بغیر أمر المیت جاز، وله أن یتناول منه ولایلزمه أن یتصدق به؛ لأنها لم تصر ملكًا للمیت؛ بل الذبح حصل على ملکه، ولهذا لو كان علی الذابح أضحیة سقطت عنه".

(فتاویٰ قاضي خان علی هامش الفتاویٰ الهندیة ۳؍۳۵۲ )

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200853

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں