بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک یا ایک سے زائد دانت نہ ہوں تو قربانی کا حکم


سوال

اگرجانور کا ایک دانت یا ایک سے زیادہ گر گئے ہوں ۔ تو کیا اس جانور کی   قربانی جائز ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں جس جانور کے دانت بالکل نہ ہوں، اس کی قربانی درست نہیں ہے۔اگر کچھ دانت گر گئے ہیں لیکن جتنے گرے ہیں  ان سے زیادہ باقی ہیں، یعنی: اکثر دانت باقی ہیں تو اس کی قربانی درست ہے  بشرطیکہ دیگر شرائط بھی پائی جائیں، مثلاً: عمر مکمل ہو۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولا) (بالهتماء) التي لا أسنان لها، ويكفي بقاء الأكثر، وقيل ما تعتلف به". 

(كتاب الأضحية، ج: 6، صفحه: 324، ط: ایچ، ایم، سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(وأما سنه) فلا يجوز شيء مما ذكرنا من الإبل والبقر والغنم عن الأضحية إلا الثني من كل جنس وإلا الجذع من الضأن خاصة إذا كان عظيما، وأما معاني هذه الأسماء فقد ذكر القدوري أن الفقهاء قالوا: الجذع من الغنم ابن ستة أشهر والثني ابن سنة والجذع من البقر ابن سنة والثني منه ابن سنتين والجذع من الإبل ابن أربع سنين والثني ابن خمس، وتقدير هذه الأسنان بما قلنا يمنع النقصان، ولا يمنع الزيادة، حتى لو ضحى بأقل من ذلك شيئا لا يجوز، ولو ضحى بأكثر من ذلك شيئا يجوز ويكون أفضل، ولا يجوز في الأضحية حمل ولا جدي ولا عجول ولا فصيل...... وأما الهتماء وهي التي لا أسنان لها، فإن كانت ترعى وتعتلف جازت وإلا فلا، كذا في البدائع. وهو الصحيح، كذا في محيط السرخسي".

(كتاب الأضحية، الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب، ج: 5، صفحه: 297و 298، ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100895

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں