بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے جانور کے ساتھ عقیقہ کرنے کا حکم


سوال

قربانی کے جانور کے ساتھ عقیقہ کیا جا سکتا ہے؟

جواب

چھوٹے جانور میں یا  بڑے جانور کے صرف ایک  حصے میں شرعاً صرف  ایک  ہی نیت کی جاسکتی ہے، خواہ قربانی کی نیت  ہو یا  عقیقہ کی، ایک حصے میں دو نیتیں درست نہیں ،البتہ قربانی کے بڑے  جانور (اونٹ، گائے، بھینس وغیرہ) کے سات حصوں میں قربانی کے حصہ کے علاوہ عقیقہ کی نیت سے مستقل حصہ شامل کیا جاسکتا ہے، جو حصہ عقیقہ کی نیت کا ہوگا وہ عقیقہ شمار ہوگا، باقی حصے قربانی کے شمار ہوں گے۔ قربانی کے ساتھ عقیقہ کرتے ہوئے  قربانی کی گائے وغیرہ  میں لڑکے کے لیے دو حصے اور لڑکی کے لیے ایک حصہ رکھ لے  یہ  مستحب ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع  میں ہے :

"فلا ‌يجوز ‌الشاة ‌والمعز ‌إلا ‌عن ‌واحد ‌وإن ‌كانت ‌عظيمة ‌سمينة ‌تساوي ‌شاتين مما يجوز أن يضحى بهما؛ لأن القياس في الإبل والبقر أن لا يجوز فيهما الاشتراك؛ لأن القربة في هذا الباب إراقة الدم وأنها لا تحتمل التجزئة؛ لأنها ذبح واحد وإنما عرفنا جواز ذلك بالخبر فبقي الأمر في الغنم على أصل القياس"

(كتاب التضحية،فصل في محل إقامة الواجب في الأضحية،ج:5،ص:70،ط:دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے :

"وكذا لو أراد بعضهم العقيقة عن ولد قد ولد له من قبل؛ لأن ذلك جهة التقرب بالشكر على نعمة الولد ذكره محمد".

( کتاب الاضحیة، ج:6،ص:326،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں