بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے گوشت کے تین حصے کرنا


سوال

 قربانی کے گوشت کے 3 حصے کرنا لازمی ہے ؟ خود سارا گوشت رکھ سکتا ہے ؟ اگر سارا گوشت خود ہی رکھ لے تو گناہ ہوگا ؟

جواب

مال دار اور صاحب وسعت شخص کے لیے بہتر یہ ہے کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کرکےایک حصہ صدقہ میں دے، ایک حصہ رشتہ داروں اور دوست احباب میں بانٹ دے یا دعوت میں کھلا دے اور ایک حصہ اپنے کھانے کے لیے محفوظ رکھے۔ اور اگر کوئی سارا گوشت صدقہ کردے یا سارا اپنے پاس رکھ لے تو یہ بھی جائز ہے۔ لہٰذا اپنے حالات کو دیکھتے ہوئے اگر کوئی شخص غریبوں میں گوشت تقسیم نہ کرے تو شرعاً کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ نیت خالص قربانی کی ہو، گوشت کے حصول کی نیت نہ ہو۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

" والأفضل أن يتصدق بالثلث ويتخذ الثلث ضيافة لأقاربه وأصدقائه ويدخر الثلث لقوله تعالى {فكلوا منها وأطعموا القانع والمعتر} [الحج: 36] وقوله -عز شأنه - {فكلوا منها وأطعموا البائس الفقير} [الحج: 28] وقول النبي عليه الصلاة والسلام: «كنت نهيتكم عن لحوم الأضاحي فكلوا منها وادخروا» فثبت بمجموع الكتاب العزيز والسنة أن المستحب ما قلنا."

(كتاب التضحية،فصل في بيان ما يستحب قبل التضحية وبعدها وما يكره، 5/ 81،  ط:دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100267

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں