بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے پیسے کسی غریب کو دینا


سوال

قربانی کے پیسے کسی غریب کو دے سکتے ہیں?

جواب

 جس شخص پر قربانی واجب ہو  اس کے لیے قربانی چھوڑ کر قربانی کی رقم کسی فقیر کو دے دینا شرعاً درست نہیں ہے، اس طرح کرنے سے قربانی ادا نہیں ہوگی اور  ایسے شخص  کو اگر چہ صدقہ کرنے کا ثواب تو مل جائے گا، لیکن واجب قربانی چھوڑنے پر گناہ  گار ہوگا، قربانی کرنا ایک مستقل عبادت ہے،اور غریب کی مددایک  دوسری  عبادت ہے۔ ایک عبادت کو بنیاد بنا کر کسی دوسری عبادت کو چھوڑنا کوئی معقول  بات نہیں،  قربانی کے ایام میں صاحب حیثیت شخص پر  قربانی کرنا واجب ہے اور صدقہ کسی وقت بھی کیا جاسکتا ہے۔

حدیث شریف میں ارشاد نبوی منقول ہے کہ خدا تعالی کے ہاں عید الاضحی کے ایام میں خون بہانے سے زیادہ کوئی عمل پسندیدہ نہیں ہے۔ ایک اور حدیث میں وارد ہے کہ جو شخص قربانی کی استطاعت رکھتا ہو اور قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عیدگاہ کے قریب (عید کی نماز) پڑھنے ہی نہ آئے۔

دونوں احادیث سے قربانی کی اہمیت خوب واضح ہوتی ہے۔

اگرآپ پر قربانی کرنا واجب ہے تو قربانی ہی کرنا ضروری ہے اور اگر قربانی نہ کی تو واجب چھوڑنے کا گناہ ہوگا۔

قربانی ہر اس شخص پر واجب ہے جس کے پاس قربانی کے ایام میں ضرورت اور استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان موجود ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر یا اس سے زیادہ ہو۔

الفتاوى الهندية (1/ 191):
"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200140

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں