بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کا گوشت تقسیم کرنے کا طریقہ؟


سوال

صورت مسئلہ یہ ہے عید پر ہم 18 قربانی کرتے ہیں، 1بیل،  باقی دنبے ،  کیا ہم بیل مکمل صدقہ کردیں  اور باقی دنبے میں سے کوئی حصہ بھی صدقہ نہ کریں،  کیا یہ اس طرح کرنا درست ہے؟  دوسرا مسئلہ دنبہ یا بکری یا بیل میں سے صدقہ یا حصہ نکالنے کا طریقہ کیا ہے؟

جواب

 گوشت  کی تقسیم کاطریقہ یہ ہے کہ گوشت کے تین حصے کرکے ایک حصہ غرباء میں تقسیم کردیا جائے،  اور ایک حصہ رشتہ داروں میں تقسیم کردیا جائے، اور ایک حصہ اپنے لیے محفوظ کرلیا جائے۔ باقی  بیل کا مکمل   گوشت صدقہ کرنا اور دنبوں کی گوشت اپنے لئے رکھنا بھی جائز ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"والأفضل أن يتصدق بالثلث ويتخذ الثلث ضيافة لأقاربه وأصدقائه ويدخر الثلث لقوله تعالى: {فكلوا منها وأطعموا القانع والمعتر } وقوله - عز شأنه -: {فكلوا منها وأطعموا البائس الفقير } وقول النبي عليه الصلاة والسلام: { كنت نهيتكم عن لحوم الأضاحي فكلوا منها وادخروا } فثبت بمجموع الكتاب العزيز والسنة أن المستحب ما قلنا، ولأنه يوم ضيافة الله - عز وجل - بلحوم القرابين فيندب إشراك الكل فيها ويطعم الفقير والغني جميعا لكون الكل أضياف الله تعالى - عز شأنه - في هذه الأيام وله أن يهبه منهما جميعا، ولو تصدق بالكل جاز ولو حبس الكل لنفسه جاز ؛ لأن القربة في الإراقة".

(بدائع الصنائع: كتاب التضحية، ( فصل ) : وأما بيان ما يستحب قبل التضحية (5/ 81)، ط. الثانية، 1406هـ - 1986م)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101560

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں