میری بیوی کے پاس 5 لاکھ مالیت کا سونا ہےاور رقم تقریباً25000ہےکیاان پر قربانی واجب ہے؟
واضح رہے کہ جس عاقل، بالغ ، مقیم ، مسلمان مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں، ذمہ میں واجب الادا اخراجات منہا کرنے کے بعد ضرورت سےزائد اتنا مال یا سامان موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زائد ہو (خواہ ضرورت سے زائد مال نقدی ہو یا سونا چاندی ہو یا کسی اور شکل میں ہو، اسی طرح مالِ تجارت نہ بھی ہو) تو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کی بیوی کی مذکورہ مالیت اورنقدی ضرورت سے زائد ہو تو اس پر قربانی واجب ہو گی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان."
(الباب الثامن في صدقة الفطر، ج: 1، ص: 191، ط: رشيديه)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144411102176
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن