بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن مجید کی تلاوت سے پہلے تعوذ اور تسمیہ کا حکم


سوال

قرآن مجید کی تلاوت کرنے یا کوئی بھی آیت پڑھنے سے پہلے تعوذ پڑھنا اور اگر سورت کے شروع سے پڑھنا ہو تو تسمیہ پڑھنا لازمی ہے یا پڑھنے سے ثواب ہے اور نہ پڑھنے سے کوئی گناہ نہیں ہوگا؟

جواب

قرآن مجید کی تلاوت شروع کرتے ہوئے اعوذ باللہ پڑھنا اور سورت کے شروع سے تلاوت شروع کرنی ہو تو تعوذ اور بسم اللہ دونوں پڑھنا سنت  اور  قرآن کریم کے آداب میں سے ہے، لہذا اس کا  اہتمام کرنا چاہیے، تاہم  یہ فرض یا واجب نہیں ہے ، اس لیے اس کو نہ پڑھنے سے گناہ گار نہیں ہوگا،  البتہ برکات سے محرومی ہوگی۔

الفتاوى الهندية (5/ 316)
"إذا أراد أن يقول بسم الله الرحمن الرحيم، فإن أراد افتتاح أمر لايتعوذ، وإن أراد قراءة القرآن يتعوذ، كذا في السراجية.

وعن محمد بن مقاتل - رحمه الله تعالى - فيمن أراد قراءة سورة أو قراءة آية فعليه أن يستعيذ بالله من الشيطان الرجيم ويتبع ذلك بسم الله الرحمن الرحيم، فإن استعاذ بسورة الأنفال وسمى ومر في قراءته إلى سورة التوبة وقرأها كفاه ما تقدم من الاستعاذة والتسمية، ولا ينبغي له أن يخالف الذين اتفقوا وكتبوا المصاحف التي في أيدي الناس، وإن اقتصر على ختم سورة الأنفال فقطع القراءة، ثم أراد أن يبتدئ سورة التوبة كان كإرادته ابتداء قراءته من الأنفال فيستعيذ ويسمي، وكذلك سائر السور، كذا في المحيط.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200879

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں