بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

موٹر سائیکل کی قرعہ اندازی کی ایک صورت


سوال

ایک موٹر سائیکل ڈیلر نے ایک قسم کی قرعہ اندازی شروع کی ہے، جس میں 70لوگ حصہ لیتے ہیں،  ہر  ایک مہینے میں 3000روپے جمع کرتاہے، اور مہینے کے آ خر میں قرعہ اندازی ہوتی ہے اور جس کا نام نکلتا ہے اسے ایک موٹر سائیکل دیا جاتا ہے جو اس کو  3000 میں پڑتا ہے، اور باقی لوگ پھر سے اگلے مہینے کے لیے 3000  جمع کرتے ہیں اور  مہینے کے آ خر میں قرعہ اندازی ہوتی ہے، اور دوسرے شخص کو موٹر سائیکل دیا جاتا ہے جو اس کو 6000 میں پڑتا ہے، اور باقی لوگ پھر سے اگلے مہینے کے لیے 3000 جمع کرتے ہیں اور مہینے کے آ خر میں قرعہ اندازی ہوتی ہے اور تیسرے شخص کو موٹر سائیکل دیا جاتا ہے جو اس کو 9000 میں پڑتا ہے، اور باقی لوگ پھر سے اگلے مہینے کے لیے 3000 جمع کرتے ہیں، یہ سلسلہ تقریباً  17 مہینوں تک چلتا ہے،  جس میں 17 لوگوں کو  کم قیمت پر موٹر سائیکل ملتا ہے، اور  آخر میں جتنے بھی لوگ باقی رہ گئے، ان سب کو ایک ایک موٹر سائیکل دیا جاتا ہے جو ان کو اپنی قیمت پر پڑ جاتا ہے، کیا اس قرعہ اندازی میں مل جانے والا موٹر سائیکل جائز ہے کہ نہیں؟

جواب

موٹر سائیکل کی مذکورہ  اسکیم شرعاً جائز نہیں ہے؛  کیوں کہ ممبران کی طرف سے جمع کرائی گئی رقم کی حیثیت قرض کی ہے، اور جس ممبر کا پہلے نام نکل رہا ہے، اس کی بقایا اقساط معاف ہوجاتی ہیں تو  اس ممبر کو یہ فائدہ قرض کی وجہ سے ہو رہا ہے، اور قرض پر مشروط نفع سود ہے۔

اور اس میں قمار (جوئے) کی مشابہت بھی پائی جاتی ہے، قمار کی حقیقت یہ ہے کہ ایسا معاملہ کیا جائے جو نفع ونقصان کے خطرے  کی بنیاد  پرہو، اور اس اسکیم میں بھی ممبر نفع اور موٹر سائیکل سستی حاصل کرنے  کی غرض سے رقم جمع کراتے ہیں، لیکن معاملہ قرعہ اندازی اور اس میں نام آنے پر مشروط ہونے کی وجہ سے یہ لوگ خطرے میں رہتے ہیں کہ نفع ہوگا یا نہیں؛ لہذا یہ اسکیم شرعاً ناجائز ہے۔ اس اسکیم کو چلانا اور اس کا حصہ بننا دونوں جائز نہیں ہے۔ چوں کہ مذکورہ معاہدہ اور معاملہ سود اور قمار پر مشتمل ہے اس لیے آخری قسط تک شامل ہونے کی نیت سے بھی اس میں شمولیت جائز نہیں ہے۔

لاعلمی میں اگر کوئی شخص اس اسکیم میں حصہ لے چکا ہو تو اس کو  چاہیے کہ فی الفور اس سے علیحدہ ہوجائے، اس لیے کہ یہ سودی معاہدے  میں شریک ہے۔ اور اس کے لیے  صرف اس اسکیم کی مد میں جمع کرائی گئی اپنی اصل رقم لینا جائز ہوگا۔

اور اگر کسی ممبر نے غلطی سے شرکت کرلی ہو اور اس نے پورے پیسے جمع کرادیے ہوں تو  اسے سودی معاملہ میں معاونت کی وجہ سے گناہ  ہوگا، اس پر توبہ واستغفار کرنا لازم ہوگا، لیکن موٹر سائیکل کی اصل قیمت جمع کرنے کے بعد جو اس نے موٹر سائیکل خریدلی ہے، اس کے لیے یہ موٹر سائیکل استعمال کرنا جائز ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200991

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں