بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت اور قربانی کا نصاب


سوال

آج کل ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کیا ہو گی قربانی کے لحاظ سے اور قربانی کس پر واجب  ہے اور کون کون سی چیزوں کی قیمت کو جمع کرنا لازمی ہے؟

جواب

چاندی کی قیمت گھٹتی اور بڑھتی رہتی ہے، ان دنوں چاندی فی تولہ تقریباً (2617)روپے ہے، اس لحاظ سے ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت(137392) روپے بنتی ہے۔حتمی قیمت  کا تعین جس دن(قربانی یازکاۃ کے لیے) حساب کیاجارہاہو اس دن کی مارکیٹ  ویلیو کے اعتبار سے ہوگا۔

نیزقربانی واجب ہونے کا نصاب وہی ہے جو صدقۂ فطر کے واجب ہونے کا نصاب ہے، یعنی جس عاقل، بالغ، مقیم، مسلمان  مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں قرض کی رقم منہا کرنے کے بعد ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی، یا اس کی قیمت کے برابر رقم ہو،  یا تجارت کا سامان، یا ضرورت  اور استعمال سےزائد (مثلاً دو گھر ہیں، ایک رہائش کے لیے ہے اور دوسرا خالی پڑھا ہے، ایک گاڑی ضرورت کے لیے ہے دوسری  استعمال میں نہیں ہے وغیرہ ) اتنا سامان  موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو، یا ان میں سے  بعض یا سب کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر  ہوتو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے:

"وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر). (قوله: واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضاً يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية، ولو له عقار يستغله فقيل: تلزم لو قيمته نصاباً، وقيل: لو يدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل: قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه. ولو العقار وقفاً، فإن وجب له في أيامها نصاب تلزم."

(کتاب الاضحیہ، ج: ٦، ص: ٣١٢، ط: ایچ، ایم، سعید)

فتاوى هنديہ میں ہے:

"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان". 

(الباب الثامن في صدقة الفطر، ج: ۱، صفحه: ۱۹۱، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں