بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن کے بوسیدہ نسخوں کا مصرف


سوال

مسجد میں بہت سے قرآنِ مجید جمع ہوئے ہیں، پھٹے ہوئے ہیں، اب ان کا  کیا کیا جائے؟ 

جواب

قرآنِ مجید کے وہ   نسخے   جو   بوسیدہ ہونے کی وجہ سے تلاوت کرنے کے قابل نہ رہیں، انہیں پاک کپڑے میں لپیٹ کر کسی محفوظ جگہ میں جہاں لوگوں کی آمد و رفت بالکل نہ ہو یا کم ہو، دفن کردیا جائے جیسا کہ مسلمان میت کو دفن کیا جاتا ہے، موجودہ زمانے میں چوں کہ قرآنِ مجید کے نسخے  پرنٹڈ ہوتے ہیں، پانی میں بہانے کے باوجود لکھائی نہیں مٹتی؛  اس لیے پانی میں بہانے سے گریز کیا جائے، اگر دفنانے کی کوئی صورت نہ ہو اور پانی میں بہانا ہو تو اس کی بہتر صورت جو کہ "فتاوی رحیمیہ" (۳/ ۱۳، ط:دارالاشاعت کراچی) میں لکھی ہے یہ ہے کہ قرآنی بوسیدہ اَوراق کے ساتھ کوئی وزنی شے باندھ دی جائے اور اسے بہتے ہوئے گہرے پانی میں یا کنویں کی تہہ میں احترام کے ساتھ پہنچادیا جائے، اور دریا میں ڈالنے کے بجائے سمندر میں ڈال دیا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔ خلاصہ یہ ہے کہ قرآنی بوسیدہ اَوراق کو دفن کرنا پانی میں بہانے سے بہتر ہے۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (6 / 422):

"وفي الذخيرة: المصحف إذا صار خلقاً وتعذر القراءة منه لايحرق بالنار، إليه أشار محمد، وبه نأخذ، ولايكره دفنه، وينبغي أن يلف بخرقة طاهرة ويلحد له؛ لأنه لو شق ودفن يحتاج إلى إهالة التراب عليه، وفي ذلك نوع تحقير إلا إذا جعل فوقه سقف، وإن شاء غسله بالماء أو وضعه في موضع طاهر لاتصل إليه يد محدث ولا غبار ولا قذر تعظيماً لكلام الله عز وجل اهـ".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201315

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں