اگر کوئی شخص غصہ میں اللہ کی قسم کھالے اور اس کو توڑدے تو اسکا کفارہ کیا ہے؟
قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دے یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت دے دے( یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم )اور اگر جو دے تو اس کا دو گنا (تقریباً ساڑھے تین کلو) دے، یا دس فقیروں کو ایک ایک جوڑا کپڑا پہنا دے۔ اور اگر کوئی ایسا غریب ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتا ہے اور نہ کپڑا دے سکتا ہے تو قسم کے کفارے کی نیت سے مسلسل تین روزے رکھے ،اگر الگ الگ کر کے تین روزے پورے کر لیے تو کفارہ ادا نہیں ہوگا۔ اگر دو روزے رکھنے کے بعد درمیان میں کسی عذر کی وجہ سے ایک روزہ چھوٹ گیا تو اب دوبارہ تین روزے رکھے۔
قرآن کریم میں ہے:
"لَا يُؤَاخِذُكُمُ ٱللَّهُ بِٱللَّغْوِ فِىٓ أَيْمَـٰنِكُمْ وَلَـٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ ٱلْأَيْمَـٰنَ ۖ فَكَفَّـٰرَتُهُۥٓ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَـٰكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍۢ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَـٰثَةِ أَيَّامٍۢ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّـٰرَةُ أَيْمَـٰنِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ وَٱحْفَظُوٓا۟ أَيْمَـٰنَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمْ ءَايَـٰتِهِۦ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ. "(سورة المائدة:89)
ترجمہ: "اور اللہ تعالیٰ تم سے مواخذہ نہیں فرماتے تمہاری قسموں میں لغو قسم پر لیکن مواخذہ اس پر فرماتے ہیں کہ تم قسموں کو مستحکم کرو۔ سو اس کا کفارہ دس محتاجوں کو کھانا دینا اوسط درجہ کا جو اپنے گھر والوں کو کھانے کو دیا کرتے ہو یا ان کو کپڑا دینا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا اور جس کو مقدور نہ ہو تو تین دن کے روزے ہیں۔ یہ کفارہ ہے تمھاری قسموں کا جب کہ تم قسم کھا لو اور اپنی قسموں کا خیال رکھا کرو۔"
(از بیان القرآن،ج:3، ص:510، ط: رحمانیہ)
فتاوی شامی میں ہے:
"(وكفارته) هذه إضافة للشرط لأن السبب عندنا الحنث (تحرير رقبة أو إطعام عشرة مساكين) كما مر في الظهار (أو كسوتهم بما) يصلح للأوساط وينتفع به فوق ثلاثة أشهر، و (يستر عامة البدن) فلم يجز السراويل إلا باعتبار قيمة الإطعام."
(کتاب الیمین، ج:3،ص:725، ط: دار الفکر بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503100868
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن