بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسطوں پر گاڑی خریدنے کاحکم


سوال

قسطوں پر شوروم سے گاڑی خریدنے کا حکم کیا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ہر شخص  کے  لیے اپنی مملوکہ  چیز  کو  اصل قیمت میں کمی زیادتی کے ساتھ نقد  اور ادھار دونوں طرح  فروخت کرنے کا اختیار ہوتا ہے، اور جس طرح ادھار پر سامان  فروخت کرنے والا اپنے سامان کی قیمت یک مشت وصول کرسکتا ہے ، اسی  طرح اس کو یہ بھی اختیار ہوتا ہے  کہ وہ اس رقم کو قسط وار وصول کرے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں قسطوں پر گاڑی  کا لین دین (خواہ نقد کے مقابلے میں زیادہ قیمت پر ہی کیوں نہ ہو ) درست ہے، بشرطیکہ کل قیمت اور اور ادھار کی کل مدت  متعین کردی جائے، اور گاڑی  کسی سودی ادارے سے نہ خریدی جائے، نیز قسط کی ادائیگی میں تاخیر پر اضافی رقم ادا کرنے کی شرط نہ ہو۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن للأجل شبها بالمبيع. ألا ترى أنه يزاد في الثمن لأجله."

(کتاب البیوع،باب المرابحہ،ج:5،ص:142،ط:سعید)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ولو اشترى شيئا ‌نسيئة لم يبعه مرابحة حتى يبين؛ لأن للأجل شبهة المبيع وإن لم يكن مبيعا حقيقة؛ لأنه مرغوب فيه ألا ترى أن الثمن قد يزاد لمكان الأجل."

(کتاب البیوع،ج:5،ص:224،ط:دارالکتب العلمیہ)

شرح المجلة لرستم باز میں ہے:

"البيع مع تأجيل الثمن وتقسيطه صحيح، يلزم أن تكون المدة معلومة في البيع بالتأجيل والتقسيط… لأن جهالته تفضي إلى النزاع فيفسد البيع به."

( الكتاب الأول في البيوع، الباب الثالث في بيان المسائل المتعلقة بالثمن،المادة: 245،246،ج:1،ص:100، ط: فاروقيه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401102039

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں