بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسط پر خریداری


سوال

قسط پر اشیاء کی خریداری کرنا جائز ہے؟

جواب

اگر قسطوں پر خریداری کے وقت مجموعی قیمت متعین ہو، قسط کی رقم متعین ہو، مدت متعین ہو اورکسی قسط کی ادائیگی میں تاخیر ہونے کی بنا پر اضافہ (جرمانہ) کی شرط نہ ہو تو قسطوں پر کوئی بھی جائز چیز خریدی جاسکتی ہے۔

"وإذا عقد العقد على أنه إلى أجل كذا بكذا وبالنقد بكذا، أو قال: إلى شهر بكذا أو إلى شهرين بكذا فهو فاسد؛ لأنه لم يعاطه على ثمن معلوم؛ ولنهي النبي صلى الله عليه وسلم عن شرطين في بيع، وهذا هو تفسير الشرطين في بيع، ومطلق النهي يوجب الفساد في العقود الشرعية، وهذا إذا افترقا على هذا، فإن كان يتراضيان بينهما ولم يتفرقا حتى قاطعه على ثمن معلوم، وأتما العقد عليه فهو جائز؛ لأنهما ما افترقا إلا بعد تمام شرط صحة العقد". (الكتاب: المبسوط، المؤلف: محمد بن أحمد بن أبي سهل شمس الأئمة السرخسي (المتوفى: 483هـ)، الناشر: دار المعرفة – بيروت، كتاب البيوع، باب البيوع الفاسدة، ۱۳/۷) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108201872

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں