بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبلہ کی طرف پیر کرنا


سوال

اگر کوئی قبلہ کی طرف پاؤں کر کے لیٹا ہو کوئی اسے منع کرے وہ صرف اپنے پاؤں آگے  سے موڑ لے، تو  اس کا کیا حکم ہے ایسے کرسکتے ہیں؟ 

جواب

قبلہ کی طرف پاؤ ں پھیلانا خلافِ ادب ہے، اگر بلا عذر قصداً واراداۃً ایسا کیا جائے تو مکروہِ تحریمی ہے، اور مکروہِ تحریمی کا ارتکاب گناہ ہے، یہاں تک کہ فقہاء  کرام نے  قصداً  کعبۃ اللہ کی طرف پاؤں پھیلانے والے کی گواہی تک کو قبول نہیں کیا، جب کہ گواہی صرف اسی عمل کے ارتکاب سے مردود ہوتی ہے جو عمل فسق کے دائرہ میں داخل ہوتا ہو، البتہ اگر قصداً یا  تساھلاً( معمولی اور ہلکا سمجھتے ہوئے) نہ ہو تو پھر گناہ نہیں، البتہ خلافِ ادب ضرور ہے۔

پس مسئولہ صورت میں متنبہ ہونے پر اپنے پیر موڑ لینے سے عرفاً قبلہ رخ پیر کرنا شمار نہیں ہوتا،  لہذا  ایسے کرسکتے ہیں، تاہم بے خیالی میں پیر دو بارہ قبلہ رخ ہونے کا اندیشہ ہے،  جس کی وجہ سے بہتر یہ ہے کہ اپنا رخ تبدیل کرلے یا پاؤں سمیٹ کر بیٹھے۔

تنوير الأبصار مع الدر المختار  میں ہے:

"(ويكره) تحريماً (استقبال القبلة بالفرج) ولو (في الخلاء) بالمد: بيت التغوط، وكذا استدبارها (في الأصح كما كره) لبالغ (إمساك صبي) ليبول (نحوها، و) كما كره (مد رجليه في نوم أو غيره إليها) أي عمداً لأنه إساءة أدب، قاله منلا ناكير، (أو إلى مصحف أو شيء من الكتب الشرعية إلا أن يكون على موضع مرتفع عن المحاذاة) فلايكره، قاله الكمال".

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: مد رجليه) أو رجل واحدة ومثل البالغ الصبي في الحكم المذكور ط (قوله أي عمداً) أي من غير عذر أما بالعذر أو السهو فلا ط....(قوله: لأنه إساءة أدب) أفاد أن الكراهة تنزيهية ط، لكن قدمنا عن الرحمتي في باب الاستنجاء أنه سيأتي أنه بمد الرجل إليها ترد شهادته. قال: وهذا يقتضي التحريم فليحرر، (قوله: إلا أن يكون) ما ذكر من المصحف والكتب؛ أما القبلة فهي إلى عنان السماء". ( كتاب الصلاة، بَابُ مَا يُفْسِدُ الصَّلَاةَ وَمَا يُكْرَهُ فِيهَا، مطلب في الاحكام المساجد، ٢ / ٤٢٧، ط: دار عالم الكتب) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108201584

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں