بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قبرستان کی گھاس پھوس وغیرہ کو فروخت کر کے مسجد میں صرف کرنا


سوال

قبرستان کے گھاس پھوس درخت وغیرہ کا فروخت کرنا کیسا ہے؟  اور اس سے حاصل شدہ رقم کا مصرف کیا ہے؟مسجد کی عمارت وغیرہ میں خرچ کرسکتے ہیں؟

جواب

اگر قبرستان  میں ضرورت سے زائد گھاس پھوس اور درخت اُگ گئے ہوں اور  ان اشیاء  کوکسی معقول عذر کی بنا  پر  کاٹنے کی حاجت ہو تو اُس کو کاٹا جا سکتا ہے، پھر اگر وہ قبرستان موقوفہ ہے تو  اس کی قیمت کا مصرف وہی قبرستان ہے،     یعنی اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو  اُسی قبرستان کے مصارف میں خرچ کرنا چاہیے  اور اگر  قبرستان میں خرچ کرنے کی حاجت نہ ہو تو اس کو مسجد میں خرچ کیا جا سکتا ہے۔

اور اگر  وہ قبرستان کسی  کی ذاتی ملکیت ہو تو مالک کی اجازت اور حکم سے اس کی رقم کو  مسجد میں خرچ کیا جا سکتا ہے۔

الفتاوى الهندية (2/ 476):

"سئل نجم الدين في مقبرة: فيها أشجار هل يجوز صرفها إلى عمارة المسجد؟ قال: نعم، إن لم تكن وقفًا على وجه آخر، قيل له: فإن تداعت حيطان المقبرة إلى خراب يصرف إليها أو إلى المسجد قال: إلى ما هي وقف عليه إن عرف وإن لم يكن للمسجد متول ولا للمقبرة فليس للعامة التصرف فيها بدون إذن القاضي، كذا في الظهيرية."

امداد الاحکام میں ہے:

"سوال:  اگر کسی قبر پر خودروگھا یا درخت ہے، تو اس گھاس اور درخت کو قطع کرنا اور کسی استعمال میں لگانا، ایسا ہی کوئی پھل دار درخت ہوتو اس کا پھل کھانا کیسا ہے؟

جواب:  گھاس کا کاٹنا تو جائز ہے، مگر بلاضرورتِ  شدیدہ گھاس کاٹنا اچھا نہیں، اور ضرورت میں کچھ حرج نہیں، البتہ درخت کاٹنے میں تفصیل ہے۔ اوّل یہ بتلایا جائے کہ قبرستان وقف ہے یا مملوک؟  اور وقف ہے تو متولی کوئی ہے یا نہیں؟ اور متولی نہیں ہے تو اب تک اس قبرستان کے درخت وغیرہ کس طرح صرف ہوتے رہے؟ اور بعد وجود شرائط حل قطع محض قبر پر درخت کا ہونا حلِ قطع سے مانع نہیں۔ اسی طرح پھل دار درخت کا پھل قاعدہ شرعیہ سے توڑا جائے تو محض قبر پر درخت ہونے سے اس کے پھل میں کچھ خرابی نہیں آتی۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200186

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں