بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قضائے عمری کا طریقِ کار


سوال

میری کئی برسوں کی قضائے عمری رہتی ہے تو کیا اس کو مجھے ترتیب سے ادا کرنا ہو گا یا پھر جو بھی آسانی ہو ، جیسے کبھی ایک مہینے کی صبح کی ادا کر دی پھر ایک مہینے کی ظہر کی، کبھی عشاء کی پہلے پڑھ لی اور عصر کی بعد میں؟

جواب

قضا نماز کی نیت  میں ضروری ہے کہ جس نماز کی قضا پڑھی جا رہی ہے اس کی مکمل تعیین کی جائے یعنی فلاں دن کی فلاں نماز کی قضا پڑھ رہا ہوں، مثلاً  پچھلے جمعہ کے دن کی فجر کی نماز کی قضا پڑھ رہا ہوں، لہٰذا اگر متعینہ طور پر قضا نمازوں کی تعداد اور اوقات کا علم ہو تو متعینہ طور پر نیت کرکے ایک ایک کرکے نماز قضا کرلی جائے۔ البتہ اگر متعینہ طور پر قضا نماز کا دن اور وقت معلوم نہ ہو نے کی وجہ سے اس طرح متعین کرنا مشکل ہو تو اس طرح بھی نیت کی جاسکتی ہے کہ مثلاً جتنی فجر کی نمازیں مجھ سے قضا  ہوئی ہیں ان میں سے پہلی  فجر کی نماز ادا کر رہا ہوں یا مثلًا جتنی ظہر کی نمازیں قضا ہوئی ہیں ان میں سے پہلی ظہر کی نماز ادا کر رہا ہوں، اسی طرح بقیہ نمازوں میں بھی نیت کریں ، اسی طرح پہلی کے بجائے اگر آخری کی نیت کرے تو بھی درست ہے۔ لہٰذا اگر کئی نمازیں قضا ہوں اور ان کی تعداد اور اوقات معلوم نہ ہوں تو اندازہ  کرکے غالب گمان کے مطابق ایک تعداد مقرر کرلیجیے، اور مذکورہ طریقے کے مطابق نمازیں قضا کرنا شروع کردیجیے۔

ایک دن کی تمام فوت شدہ نمازیں یا کئی دن کی فوت شدہ نمازیں ایک وقت میں پڑھ لیں، یہ بھی درست ہے۔ نیزایک آسان صورت فوت شدہ نمازوں کی ادائیگی کی یہ بھی ہے کہ ہر وقتی فرض نمازکے ساتھ اس وقت کی قضا نمازوں میں سے ایک پڑھ لیاکریں، (مثلاً: فجر کی وقتی فرض نماز ادا کرنے کے ساتھ قضا نمازوں میں سے فجر کی نماز بھی پڑھ لیں، ظہر کی وقتی نماز کے ساتھ ظہر کی ایک قضا نماز پڑھ لیا کریں)،  جتنے برس یاجتنے مہینوں کی نمازیں قضاہوئی ہیں اتنے سال یامہینوں تک اداکرتے رہیں، جتنی قضا نمازیں پڑھتے جائیں اُنہیں لکھے ہوئے ریکارڈ میں سے کاٹتے جائیں، اِس سے ان شاء اللہ مہینہ میں ایک مہینہ کی اور سال میں ایک سال کی قضا نمازوں کی ادائیگی بڑی آسانی کے ساتھ  ہوجائے گی ۔ 

بہتر صورت یہ ہے کہ  تمام نمازوں کو ان کی مشروع ترتیب کے مطابق ادا  کریں اورہرنمازسے پہلے نیت کریں کہ مثلاً ظہرکی فوت شدہ نمازوں میں سے پہلی نماز کی قضا  پڑھتاہوں، یوں ہر وقت کی نمازسے پہلے ایک فوت شدہ نمازکی قضا  ہوتی رہے  گی اس میں سہولت ہے۔ اگر کوئی ایک ہی نشست میں ایک ہی وقت کی کئی نمازیں ادا کرناچاہےتو اس کی بھی گنجائش ہے۔ نیز سائل نے جو صورت لکھی ہے کہ مثلًا: ایک مہینے کی فجر  ادا کرلی، اس طرح بھی نماز ادا ہوجائے گی، لیکن نیت کرتے ہوئے یوں نیت کرنا ضروری ہوگا کہ جتنی فجر کی نمازیں چھوٹی ہیں ان میں سے پہلی یا آخری پڑھ رہا ہوں، تاکہ متعین ہوسکے،لیکن بہتر صورت یہ ہے کہ نمازوں کو ترتیب سے ادا کرے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) :

"كثرت الفوائت نوى أول ظهر عليه أو آخره.

(قوله: كثرت الفوائت إلخ) مثاله: لو فاته صلاة الخميس والجمعة والسبت فإذا قضاها لا بد من التعيين، لأن فجر الخميس مثلاً غير فجر الجمعة، فإن أراد تسهيل الأمر، يقول: أول فجر مثلاً، فإنه إذا صلاه يصير ما يليه أولاً، أو يقول: آخر فجر، فإن ما قبله يصير آخراً، ولايضره عكس الترتيب؛ لسقوطه بكثرة الفوائت"(2/ 76).

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200492

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں