آیا قاتلِ عمد کو دیت کی ادائیگی کے لیے زکات دی جاسکتی ہے؟
اگر قاتل غریب ہوتو دیت کی ادائیگی کے لیے اسے زکوۃ کی رقم دی جاسکتی ہے۔غریب ہونے کامعنی یہ ہے کہ اس کے پاس اس کی بنیادی ضرورت و استعمال ( یعنی رہنے کا مکان ، گھریلوبرتن ، کپڑے وغیرہ)سے زائد، نصاب کے بقدر (یعنی صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی موجودہ قیمت کے برابر) مال یا سامان موجود نہ ہو اور وہ سید/ عباسی نہ ہو، تو اس صورت میں وہ زکاۃ کا مستحق ہے،اس کو زکاۃ دینا جائز ہے۔
اگر اسے متفرق طور پر زکات کی رقم دی گئی اور وہ زکات کی رقم کی وجہ سے صاحبِ نصاب بن گیا تو اس وقت تک اس کے لیے مزید زکات لینا جائز نہیں ہوگا، جب تک کہ وہ رقم دیت وغیرہ میں صرف کرنے کے بعد دوبارہ مستحق نہ بن جائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201399
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن