بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 جُمادى الأولى 1446ھ 11 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

قاتل کو دیت کی ادائیگی کے لیے زکوۃ دینا


سوال

آیا قاتلِ عمد کو دیت کی ادائیگی کے لیے زکات دی جاسکتی ہے؟

جواب

اگر قاتل غریب ہوتو دیت کی ادائیگی کے لیے اسے زکوۃ کی رقم دی جاسکتی ہے۔غریب ہونے کامعنی یہ ہے کہ  اس کے پاس اس کی بنیادی ضرورت  و استعمال ( یعنی رہنے کا مکان ، گھریلوبرتن ، کپڑے وغیرہ)سے زائد،  نصاب کے بقدر  (یعنی صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی موجودہ قیمت  کے برابر) مال یا سامان موجود نہ ہو  اور وہ سید/ عباسی نہ ہو، تو اس صورت میں وہ زکاۃ کا مستحق ہے،اس کو زکاۃ دینا جائز ہے۔

اگر اسے متفرق طور پر زکات کی رقم دی گئی اور وہ زکات کی رقم کی وجہ سے صاحبِ نصاب بن گیا تو اس وقت تک اس کے لیے مزید زکات لینا جائز نہیں ہوگا، جب تک کہ وہ رقم دیت وغیرہ میں صرف کرنے کے بعد دوبارہ مستحق نہ بن جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201399

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں