بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 ذو الحجة 1446ھ 23 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

قصائی کا قربانی کا گوشت لینا


سوال

 ہم نے سنا ہے کہ قربانی کا گوشت قصائی کو دینا درست نہیں ،اگر قصائی اپنے کسی معزّز شخص کا جانور کاٹے (جو ہر سال اپنے پرسنل قصائی سے ہی اپنا جانور کٹواتا ہے) اور قربانی کرنے والا اپنی خوشی سے اچّھے تعلقات کی وجہ سے قصائی کو اُجرت کے علاوہ الگ سے گوشت دے یا اُسے کہہ دے کہ اپنی مرضی سے جانور کے کسی بھی حصّے کا گوشت لے لو اور گوشت کی مقدار بھی وہ قصائی کو بتا دے تو کیا اِس کے باوجود بھی قصائی کے لیے گوشت لینا درست نہیں ہے؟

جواب

قصائی کے لیے قربانی کے جانور سے بطور اجرت گوشت لینا جائز نہیں ہے،اگر اجرت الگ طے ہو اور قربانی کرنے والا اپنی مرضی سے الگ سے کچھ گوشت قصائی کو دےتو یہ درست ہے، یا قربانی کرنے والا قصائی سے کہہ دے کہ اپنے لیے کچھ گوشت لے لو اور قصائی اس کے سامنے ہی اپنے لیے گوشت لے لے تو اس کی بھی اجازت ہے۔

مشكاة المصابيح ميں هے:

"و عن أبي حرة الرقاشي عن عمه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ألا لاتظلموا ألا لايحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه» . رواه البيهقي في شعب الإيمان والدارقطني في المجتبى."

(كتاب البيوع، باب الغصب والعارية،ج:2،ص:889،ط:المكتب السلامي)

ترجمہ : اور حضرت  ابو حرہ رقاشی رضی اللہ عنہ اپنے چچا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" خبردار!کسی پر ظلم نہ کرنا، جان لو! کسی بھی دوسرے شخص کا مال اس کی  مرضی وخوشی کے بغیر حلال نہیں"۔

مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:

"(المادة 96) : لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه."

(‌‌المقالة الثانية في بيان القواعد الكلية الفقهية،ص27،ط؛دار الجیل)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولا يعطى أجر الجزار منها) لأنه كبيع  واستفيدت من قوله - عليه الصلاة والسلام - «من باع جلد أضحيته فلا أضحية له» هداية."

 (کتاب الاضحیۃ،6/ 328،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144612100391

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں