بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض میں سونے کی قیمت کو معیار بنانا


سوال

زید اور عمر آپس میں پیسے کا لین دین سونے کی قیمت کی بنیاد پر کر سکتے ہیں؟ فرض کریں کہ زید نے عمر کو ایک لاکھ روپیہ ادھار دیا اور اس کو کہا کہ آج کے سونے کے ریٹ کے حساب سے ایک لاکھ روپے کے اندر فرض کریں آدھا تولہ سونا آتا ہے، اب جب تم مجھے قرض واپس کرو گے تو آدھے تولا سونا جتنے پاکستانی روپے کا آتا ہے بس اتنے روپے واپس کرو گے، اب یہ روپے ایک لاکھ سے بڑھ بھی سکتے ہیں اور گھٹ بھی سکتے ہیں اور اس بات کو نوٹ کیا جائے کہ اس سارے لین دین کے معاملے میں نہ تو سونا خریدا گیا ہے اور نہ بیچا گیا ہے، بس لین دین کی بنیاد بنایا گیا ہے، کیا یہ عمل شریعت میں جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعت مطہر ہ میں قرض کے بارے میں حکم اور ضابطہ یہ ہے کہ جس جنس میں  اور جتنی مقدار قرض لیا جائے تو اسی جنس  اور اتنی ہی مقدار میں قرض واپس کیا جائے ۔لہذا صورت مسئولہ میں اگر قرض ایک لاکھ  پاکستانی روپے میں لیا ہے  تو اس قرض  کی ادائیگی  بھی ایک لاکھ پاکستانی روپے سے ہوگی ،سونے کی  قیمت کو بنیاد بنا  کر ایک لاکھ روپے سے کم یا زیادہ لینا  شرعادرست نہیں ہے   ۔

وفي العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية:

"(سئل) في رجل استقرض من آخر مبلغا من الدراهم وتصرف بها ثم غلا سعرها فهل عليه رد مثلها؟

(الجواب) : نعم ولا ينظر إلى غلاء الدراهم ورخصها كما صرح به في المنح في فصل القرض مستمدا من مجمع الفتاوى."

(کتاب البیوع، باب القرض، 1/ 279، الناشر: دار المعرفة)

وفيها أيضا:

"(سئل) فيما إذا استدان زيد من عمرو مبلغا معلوما من المصاري المعلومة العيار على سبيل القرض ثم رخصت المصاري ولم ينقطع مثلها وقد تصرف زيد بمصاري القرض ويريد رد مثلها فهل له ذلك؟

(الجواب) : ‌الديون تقضى بأمثالها."

(کتاب البیوع، باب القرض، 1/ 281، الناشر: دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101530

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں