بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض کی وصولی کے درمیان آنے والے اخراجات اور کرایہ لینے کا حکم


سوال

کیاقرض خواہ مقروض سے قرض کی وصولی کے درمیان آنے والے اخراجات اور کرایہ وصول کرسکتا ہے؟

جواب

قرض خواہ،  قرض دار سے قرض دی گئی رقم سے زائد وصول نہیں کرسکتا، خواہ کرایہ کے نام پر لے یا کسی اور نام پر، البتہ اگر قرض دار قرض چکانے میں تنگ کر رہا ہو،  یا بار بار چکر لگواتا ہو، تو یہ از روئے حدیث ظلم ہے، جس پر آخرت میں سخت سزا کا اندیشہ ہے، لہذا قرض دار کو قرض کی ادائیگی میں باوجود وسعت کے ٹال مٹول سے کام نہیں لینا چاہیے۔

حدیثِ مبارک  میں ہے:

"(عن أبي هريرة )أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "مطل ‌الغني ‌ظلم."

ترجمہ:"رسول  کریم ﷺ نے فرمایا: صاحبِ استطاعت کا  (ادائیگیِ قرض میں) تاخیر کرنا ظلم ہے۔" (مظاہر حق)

(كتاب البيوع، باب الإفلاس والنظائر، الفصل الأول، ج:1، ص:251، ط:قديمي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144402100982

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں