بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض خواہ کے انتقال کے بعد قرضے کی ادائیگی کا حکم


سوال

مجھ پر کچھ لوگوں کا قرض تھا جو میں ادا کرنا چاہتا ہوں،  مگر یا تو وہ اس دنیا سے جا چکے ہیں یا میرے علم میں نہیں ہیں کہ وہ کہاں ہیں۔  میرے دل پر بوجھ ہے مہربانی فرما کر مجھے ادائیگی کا طریقہ بتا دیں نوازش ہو گی!

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل نے جس سے قرض لیا تھا اگر وہ زندہ ہے تو اس کو یا اگر وہ انتقال کرچکا ہے تو اس کے ورثاء کو حتی الامکان معلوم کرنے کی کوشش کرے،اگروہ یا اس کے ورثاء کا علم ہوجائے تو مذکورہ رقم اُن کو ادا کردے،لیکن اگر تلاش بسیار کے باجود اُن کے بارے میں معلوم نہ ہوسکے تو وہ رقم اُس شخص کی طرف سے کسی مستحق زکوۃ کو دی جائے، تاہم کسی مستحق زکوۃ کو دینے کے بعد اگر وہ یا اُس کے ورثاء معلوم ہوجائیں تو سائل  اُن کو صدقہ کرنے کی اطلاع دے دے ،اگر وہ صدقہ کی اجازت نہ دیتے ہوں تو سائل کو وہ رقم ادا کرنا ضروری ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(عليه ديون ومظالم جهل أربابها وأيس) من عليه ذلك (‌من ‌معرفتهم ‌فعليه ‌التصدق بقدرها من ماله وإن استغرقت جميع ماله)....(فإن جاء مالكها) بعد التصدق (خير بين إجازة فعله ولو بعد هلاكها) وله ثوابها."

(كتاب اللقطة،ج 4، ص 280تا 282، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144507101818

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں