بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض کی ادائیگی کے لیے قرض لینا


سوال

میں قرض کی دلدل میں پھنس چکا ہوں، اب بات عزتِ نفس بچانے کی طرف آچکی ہےاور کوئی طریقہ نہیں ہے،   سوائے قرض لینے کی، اب کیا کروں؟

جواب

واضح  رہے کہ فی نفسہ  قرض  لے کر قرض کی ادائیگی کرنا جائز ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، البتہ   قرض کا ضابطہ یہ ہے کہ جتنا قرض دیا جائے اتنا ہی  واپس  لیا  جائے،  اس پر کسی قسم کا مشروط نفع لینایا دینا سود ہے، قرض دے کر اس پر اضافی رقم لینا صریح سود ہے، اور سود کا لینا، دینا اور اس میں کسی قسم کی معاونت کرنا حرام اور ناجائز ہے، سودی لین دین کرنے والوں سے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے جنگ کا اعلان  ہے۔

نیز   شدید مجبوری (یعنی کہیں سے بھی غیر سودی قرض نہ ملے اور کوئی فی سبیل اللہ تعاون بھی نہ کرے)اور اضطرار   کی صورت پیدا ہوجائے تو سودی قرض لینے کی اجازت  ہے، معمولی مجبوری میں یہ گنجائش نہیں ہے، اس لیے   اگر گزارے کی کوئی  بھی صورت موجود ہو  تو سودی قرضہ لینا حرام ہوگا۔

باقی  ضرورت کے لیے  کسی رشتہ دار یا شناسا شخص سے قرض لیا جاسکتا ہے، اور اگر کوئی بندوبست نہ ہو تو اللہ تعالیٰ پر توکل کرتے ہوئے قناعت کرنا چاہیے، کیوں کہ قرض لینے کے بعد اس قرض کی ادائیگی کا بھی تو انتظام کرنا ہوگا، اس وقت جیسے محنت کرکے حلال رقم سے ادائیگی کا انتظام کیا جائے گا، ابھی سے کوشش کرلی جائے؛ تاکہ سودی قرض لینے کی ہی نوبت نہ آئے، اور اگر بعد میں ادائیگی میں حلال کا اہتمام نہ ہو تو یہ گناہ در گناہ ہوجائے گا، کہیں اس سے زیادہ پریشانی نہ ہوجائے، اور سودی قرضہ اتارنے کے لیے  پھر سودی قرضے لینے کا سلسلہ   نہ کرنا   پڑجائے، اور آدمی  اگر حرام سے بچنے  کے لیے ہمت بلند رکھے اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھے تو اللہ کی طرف سے مدد ہوتی ہے، اور اللہ تعالی ایسی جگہ سے بندوبست کرتے ہیں جو اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتی۔

نیز  قرض کی ادائیگی کے لیے ان چند باتوں پر عمل کریں، ان شاء اللہ ان کی برکت سے اللہ تعالی قرض کے بوجھ سے خلاصی عطا فرمائیں گے:

(1) سب سے پہلے گناہوں سے توبہ کریں اور استغفار کی کثرت کریں، استغفار کی کثرت سے مال واولاد میں ہرطرح کی خیروبرکت کا وعدہ قرآن مجید  و حدیث میں موجود ہے۔

(2) نمازو روزے کی پابندی کریں۔

(3) زکاۃ واجب ہے تو وقت پر اداکردیں۔

(4) سود سے دور رہیں۔

(5)روزانہ مغرب یا عشاء کے بعد سورہ واقعہ پڑھا کریں۔

(6) یہ دعا روزانہ 21 بار پڑھیں :"اَللّٰهُمَّ اکْفِنِيْ بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَأَغْنِنی بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ".

(7) ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھیں:"اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَأَعُوْذُبِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسْلِ، وَأَعُوْذُبِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ".

(۷)  دورد شریف صبح وشام ۲۱-۲۱ مرتبہ پڑھاکریں۔ اور اسی طرح سورۃ الشوریٰ کے دوسرے رُکوع کی آخری آیت: ’’اَللهُ لَطِیْفٌ بِعِبَادِه ...الخ“ (۲۵واں پارہ، سورۃ الشوریٰ آیت نمبر: 19) آخر تک اسی (80)مرتبہ فجر کے بعد پڑھا کریں، اگر داڑھی منڈاتے یا کتراتے ہیں تو اس سے توبہ کریں۔ 

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

{وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا} [الطلاق: 2، 3]

حدیث مبارک میں ہے:

"عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ» ، وَقَالَ: «هُمْ سَوَاءٌ»".

(الصحیح لمسلم، 3/1219، کتاب المساقات،دار احیاء التراث ، بیروت۔مشکاۃ المصابیح،  باب الربوا، ص: 243، قدیمی)

      مشكاة المصابيح  میں ہے:

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الربا سبعون جزءًا أيسرها أن ینکح الرجل أمه».

(1/246، باب الربوا ، ط؛ قدیمی)

اعلاء السنن میں ہے:

"قال ابن المنذر: أجمعوا على أن المسلف إذا شرط على المستسلف زیادة أو ھدیة  فأسلف على ذلك إن أخذ الزیادة علی ذلك ربا".

(14/513، باب کل قرض جرّ منفعة، کتاب الحوالة، ط: إدارۃ القرآن)

      الاشباہ والنظائر میں ہے:

    وفي القنية والبغية: يجوز للمحتاج الاستقراض بالربح (انتهى)".

(ص: 93، الفن الأول، القاعدة الخامسة، ط:قدیمی)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144211200569

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں