بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر میں میت کے بدن کے رخ کاحکم


سوال

قبر میں میت کاسارا جسم قبلہ کی طرف  کیا جائے  یا صرف چہرا قبلہ کی طرف کیا   ؟

جواب

 واضح رہے کہ میت کو قبر میں  دائیں کروٹ  پر  قبلہ رخ   لٹانے کا حکم ہے،  میت کو قبر میں  دیوار سے ٹیک لگا کر اس طرح سیدھی کروٹ   رکھا جائے گا کہ اس کا رخ قبلہ کی طرف ہو،  یہ عمل اس لیے کیا جاتا ہے کہ  حديث ميں  اسی کا حکم ہے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بنی عبد المطلب کے کسی شخص کے انتقال پر اسی کا حکم فرمایا تھا اور چت لٹانے سے منع فرمایا تھا، اور ابو داود شریف میں ہے: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیت الحرام  (کعبۃ اللہ) تم لوگوں کا قبلہ ہے زندگی میں بھی اور انتقال کے بعد بھی؛ اس لیے میت کو پورے طور پر دائیں کروٹ لٹاکر چہرہ قبلہ کی طرف کیا جائے، چت لٹاکر صرف چہرہ قبلہ کی جانب کردینے پر اکتفا نہ کیا جائے؛ کیوں کہ صرف چہرہ قبلہ کی طرف کرنا اور دائیں کروٹ نہ لٹانا خلافِ سنت اور خلاف افضل ہے۔

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح  میں ہے :

"(ویوجّه إلی القبلة علی جنبه الأیمن) بذلك أمر النبي صلى اللہ علیه وسلم، وفي حدیث أبي داود: (سنن أبي داود، کتاب الوصایا، باب ماجاء فی التشدید فی أکل مال الیتیم، ص ۳۹۷، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند): البیت الحرام قبلتکم أحیاء وأمواتاً."

( کتاب الصلاة، باب أحکام الجنائز، فصل في حملھا ودفنھا، ص ۶۰۹، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)

فتاوى ہندیہ میں ہے:

"ويوضع في القبر على جنبه الأيمن مستقبل القبلة، كذا في الخلاصة."

(کتاب الصلاۃ ، الفصل السادس  فی القبر والد فن ،1/ 166، رشیدیہ )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100783

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں