کیا پب جی کھیلنےسے آدمی اسلام سے خارج ہوجاتا ہے، جب کہ سنہاک کا میپ حذف کردیا گیا ہے؟
واضح رہے کہ پب جی (PUBG) گیم کئی طرح کے شرعی و دیگر مفاسد پر مشتمل ہے، اس کے کھیلنے میں نہ کوئی دینی اور نہ ہی کوئی دنیوی فائدہ ہے، مثلاً جسمانی ورزش وغیرہ، یہ محض لہو لعب اور وقت گزاری کے لیے کھیلا جاتا ہے، جو لایعنی کام ہے، اور اس کو کھیلنے والے عام طور پر اس قدر عادی ہوجاتے ہیں کہ پھر انہیں اس کا نشہ سا ہوجاتا ہے، اور ایسا انہماک ہوتا ہے کہ وہ کئی دینی بلکہ دنیوی امور سے بھی غافل ہوجاتے ہیں، شریعتِ مطہرہ ایسے لایعنی لہو لعب پر مشتمل کھیل کی اجازت نہیں دیتی، جب کہ اس میں مزید شرعی قباحت یہ بھی یہ جان دار کی تصاویر پر مشتمل ہوتا ہے، نیز مشاہدہ یہ ہے کہ جو لوگ اس گیم کو بار بار کھیلتے ہیں، ان کا ذہن منفی ہونے لگتا ہے اور گیم کی طرح وہ واقعی دنیا میں بھی ماردھاڑ وغیرہ کے کام سوچتے ہیں، جس کے بہت سے واقعات وقوع پذیر ہوئے ہیں؛ لہذا پب جی اور اس جیسے دیگر گیم کھیلنا شرعاً جائز نہیں ہے۔ لیکن مطلقًا پب جی (pubg) گیم کھیلنا کفر نہیں ہے اور نہ ہی مطلقا بپ جی گیم کھیلنے پر کفر کا فتوی دیا گیا، بلکہ شرکیہ عمل صادر ہونے کی وجہ سے وہ فتویٰ جاری کیا گیا تھا، اگر خدانخواستہ آئندہ کسی گیم میں یہ عمل یا کوئی اور شرکیہ عمل پایا گیا تو اسی کے مطابق حکم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200242
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن