بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پب جی کھیلنے کی وجہ سے اسلام سے خارج ہونے کی تفصیل


سوال

کیا پب جی کھیلنے والے کے اسلام سے خارج ہوجانے کے متعلق کوئی فتوی ہے؟

جواب

پب جی (PUBG) گیم کئی طرح کے شرعی و دیگر مفاسد پر مشتمل ہے، اس کے کھیلنے میں نہ کوئی دینی اور نہ ہی کوئی دنیوی فائدہ ہے، مثلاً جسمانی  ورزش وغیرہ، یہ محض لہو لعب اور وقت گزاری  کے لیے کھیلا جاتا ہے، جو لایعنی کام ہے، اور  اس کو کھیلنے والے عام طور پر اس قدر عادی ہوجاتے ہیں کہ پھر انہیں اس کا نشہ سا ہوجاتا ہے، اور ایسا انہماک ہوتا ہے کہ وہ کئی دینی بلکہ دنیوی امور سے بھی غافل ہوجاتے ہیں، شریعتِ مطہرہ ایسے لایعنی لہو لعب پر مشتمل کھیل کی اجازت نہیں دیتی، جب کہ اس میں مزید شرعی قباحت یہ بھی یہ جان دار کی تصاویر پر مشتمل ہوتا ہے، نیز  مشاہدہ یہ ہے کہ  جو لوگ اس گیم کو بار بار کھیلتے ہیں، ان کا ذہن منفی ہونے لگتا ہے اور گیم کی طرح وہ واقعی دنیا میں بھی ماردھاڑ وغیرہ کے کام سوچتے ہیں، جس کے بہت سے واقعات وقوع پذیر ہوئے ہیں؛  لہذا پب جی اور اس جیسے دیگر  گیم کھیلنا شرعاً جائز نہیں ہے۔

لیکن  مطلقًا  پب جی (pubg) گیم کھیلنا کفر نہیں ہے اور نہ ہی مطلقا بپ جی  گیم کھیلنے پر کفر  کا فتوی دیا گیا ہے، بلکہ  پب جی گیم کے متعلق فتوی ہماری ویب سائٹ سے جون کے مہینے میں پبلش ہوا تھا، جن دنوں میں پب جی گیم بنانے والی کمپنی نے اس کی اَپ ڈیٹ میں ایسا نقشہ شامل کیا تھا جس میں مذکورہ خرابی موجود تھی، جو بعد ازاں مسلمانوں کے احتجاج پر ہٹا دیا گیا،  سوال موصول ہونے کے بعد، جواب جاری کرنے سے پہلے ان ہی دنوں میں اس کی حقیقت کو بھی جانچا گیا اور مختلف ذرائع سے معلومات حاصل کی گئیں، اور اس تحقیق کی روشنی میں شرعی اصول و اَحکام کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے فتویٰ جاری کیا گیا،  تحقیق  کے نتیجے میں بات بھی سامنے آئی کہ  کچھ عرصہ قبل اس گیم کے بنانے والوں نے اس کے sanhok نامی نقشے (map) میں ایک نیا موڈ mysterious jungle mode کے نام سے متعارف کرایا ہے جس میں انرجی حاصل کرنے کے لیے بتوں کے سامنے ہاتھ جوڑ کر سر جھکانا پڑتا ہے، جیساکہ ہندؤوں اور بعض دیگر مشرکین کے ہاں بت کی پوجا کا ایک طریقہ ہے، تاہم گیم میں ایسا کرنا لازم نہیں ہے، یعنی پلیئر انرجی حاصل کیے بغیر بھی گیم جاری رکھ سکتا ہے، اگرچہ اس کے بغیر اس کی کارکردگی متاثر ہونے کا قوی امکان ہوتا  ہے۔

ممکن ہے کسی زمانہ میں  اَپ ڈیٹ میں یہ  دوبارہ   شامل ہوجائے، اس لیے اب اس سارے تناظر میں مسئلہ کا حکم یہ ہے:

مطلقًا پب جی گیم کھیلنا  ناجائز ہے، لیکن اس کو کھیلنے والا دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا،  خواہ اس نے  سانہاک نقشہ میں کھیلا ہو، اور اگر کسی نے سانہاک نقشے کے جنگل موڈ میں کھیلا ہو لیکن بتوں سے پاور حاصل  نہیں کی ہو  تب بھی وہ دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوا، البتہ اگر کسی نے عمدًا پاور حاصل کرنے کے  لیے پلئیر کو  بت کے سامنے جھکایا ہو  تو چوں کہ پلئیر درحقیقت  کھیلنے والے کا عکاس اور ترجمان  ہے، اور کھیلنے والا اس کو جس طرح  چلائے وہ اسی طرح چلتا ہے،  اپنے اختیار سے کچھ نہیں کرسکتا، اور شریعت نے بعض ایسی چیزیں  جو کفر کی علامات اور خصائص ہیں ان کے کرنے پر مطلقًا کفر کا حکم دیا ہے  اگرچہ ان کا قصد وارادہ نہ ہو، جیسے بتوں کے سامنے سجدہ کرنا، قرآن مجید کو گندگی میں پھینکنا وغیرہ۔ اس  لیے  اس خاص  صورت میں تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح کا حکم دیا گیا ہے۔

بہرحال ہر مسلمان پر ایسے لایعنی اور مفاسدِ دینیہ و دنیویہ سے بھرے ہوئے کھیلوں سے بالکلیہ اجتناب کرنا لازم ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201011

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں