بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ پر زکات کا حکم


سوال

میں نے  ایک  پلاٹ خریدا ہے جس کو سال نہیں ہوا ہے،  مگر اس کے پیسے میں پہلے سے جمع کر رہا تھا اور ابھی اس جگہ پر آبادی بھی نہیں ہے،  کیا اس پلاٹ پر زکات ہو گی؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں پلاٹ خریدنے سے پہلے  جمع شدہ  رقم پر اگر سال گزرا تھا تو اس رقم  کی زکاۃ کی ادائیگی آپ کے ذمہ لازم ہوگی، البتہ سال گزرنے سے پہلے پہلے اگر اس رقم سے پلاٹ خرید لیا ہو تو اس رقم پر زکاۃ  واجب نہ ہوگی، البتہ پلاٹ کی مالیت پر زکاۃ واجب ہونے میں یہ تفصیل ہے کہ اگر پلاٹ خریدتے وقت رہائش اختیار کرنے کی نیت تھی، یا کوئی نیت ہی نہ تھی، یا متعدد نیت تھیں کہ ہوسکتا ہے کہ گھر تعمیر کرالوں گا ، یا اچھی قیمت ملی تو آگے فروخت کردوں گا، تو ان تمام صورتوں میں پلاٹ کی ویلیو پر زکاۃ واجب نہ ہوگی، البتہ اگر خریداری کے وقت تجارت (یعنی اسے نفع پر بیچنے) کی نیت تھی تو ایسی صورت میں آپ کی زکاۃ کا سال مکمل ہونے پر  مذکورہ پلاٹ کی مارکیٹ ویلیو معلوم کرکے اس کی بھی زکاۃ ادا کرنا آپ پر لازم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201960

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں