بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاسٹک کی ٹوپی میں نماز پڑھنا


سوال

 اکثر مساجد میں پلاسٹک کی ٹوپیاں اور دوسری  سستی ٹوپیاں موجود ہوتی ہیں،  جن  سے لوگ نماز پڑھتے ہیں، سنا ہے کہ اس کے سر پر رکھنے سے نماز نہیں ہوتی !

جواب

نمازی بحالتِ نماز اللہ تعالیٰ سے سرگوشی کرتاہے اور اللہ تعالیٰ کے در بار میں ایسے لباس میں حاضر ہونا ممنوع ہے،  جس لباس کو پہن کر معزز مجمع یا مجلس میں حاضر ہونے میں ناگواری ہوتی ہو یا اس کو باعثِ عیب و عار سمجھا جاتا ہو ، پلاسٹک اور چٹائی کی ٹوپی پہن کر معزز مجمع اور تقریب میں جانے کو معیوب  اور باعثِ عار  سمجھا جاتا ہے؛ اس لیے ایسی ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا مکروہِ تنزیہی  ہے،  لہٰذا ان ٹوپیوں میں نماز پڑھنے کے بجائے   کپڑے کی صاف ستھری ٹوپی پہن کر نماز پڑھنی  چاہیے۔

﴿ یٰبنیْ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ﴾ [الأعراف:۳۱]

ترجمہ:اے بنی آدم ہر نماز کے وقت زینت اختیار کیا کرو۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 640)

'(وصلاته في ثياب بذلة) يلبسها في بيته (ومهنة) أي خدمة، إن له غيرها، وإلا لا'

 (قوله: وصلاته في ثياب بذلة) بكسر الباء الموحدة وسكون الذال المعجمة: الخدمة والابتذال، وعطف المهنة عليها عطف تفسير؛ وهي بفتح الميم وكسرها مع سكون الهاء، وأنكر الأصمعي الكسر، حلية. قال في البحر، وفسرها في شرح الوقاية بما يلبسه في بيته ولا يذهب به إلى الأكابر، والظاهر أن الكراهة تنزيهية. اهـ.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201166

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں