بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیسوں کے تین نوٹ بیوی کو حوالہ کیے تو کیا طلاق ہوگی یا نہیں؟


سوال

 میں نے جب شادی کی تو شادی کے دوسال بعد میرے سسرال والے میرے سر پر پستول رکھ کر مجھ سے طلاق مانگنے لگے، میں نے اپنی زبان سے طلاق کا کوئی لفظ بھی نہیں کہا اور خاموش رہا،  میرے والد نے میری طرف سے سو روپے کے تین نوٹ اُن کے حوالہ کیے (چونکہ ہمارے علاقے میں یہ ایک عرف ہے کہ جو تین نوٹ یا تین چیزیں ایک ساتھ اپنی بیوی کے حوالہ کردیے تو اس کو طلاق سمجھاجاتا ہے) اور میں آج تک طلاق کا انکاری ہوں اور بعد میں میں نے اپنی بیوی کو یہ پیغام بھی پہنچایا کہ قبر تک تو میری بیوی رہے گی، اور جس وقت میرے والد صاحب نے 100 روپے کے تین نوٹ اُن کے حوالہ کیے اُس وقت بھی میری نہ طلاق کی کوئی نیت نہیں تھی، اب اس صورت میں میری راہ نمائی فرمائیں کہ میری بیوی میرے نکاح میں ہے کہ نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً آپ نے طلاق کا کوئی لفظ استعمال نہیں کیا تو  آپ  کے والد صاحب کا آپ کے سسرال والوں کو 100 روپے کے تین نوٹ دینے سے آپ کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے، دونوں کا نکاح بدستور برقرار ہے۔

فتاوٰی شامی میں ہے:

"وركنه لفظ مخصوص. قال ابن عابدين: (قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي.

وبه ظهر أن من تشاجر مع زوجته فأعطاها ثلاثة أحجار ينوي الطلاق ولم يذكر لفظا لا صريحا ولا كناية لا يقع عليه كما أفتى به الخير الرملي وغيره، وكذا ما يفعله بعض سكان البوادي من أمرها بحلق شعرها لا يقع به طلاق وإن نواه."

(كتاب الطلاق، ركن الطلاق، 230/3، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100613

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں