بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیدل حج کرنے کاحکم


سوال

اگر کوئی شخص ہندوستان کے کسی خطہ سے آج کے اس ہائی فائ دور پیدل حج کرنا چاہتا ہو جبکہ اس کے پاس حج سفر کے تمام وسائل موجود ہو ں یعنی ہوائی جہاز سے وہ سفر کر سکتا ہو اور اسکے علاوہ حج کے تمام اخراجات اور اسکا کاروبار بھی ہو اور اسکے جانے کے بعد بظاہر اسکے کاروبار پر اثر بھی پڑنے کا اندیشہ ہو صرف اس وجہ سے کے پیدل حج کرنے سے زیادہ ثواب حاصل ہوگا تو کیا ایسے شخص کو پيدل حج کرنا چاہیے یا نہیں اور کیا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پیدل حج کرنے کی زیادہ فضیلت بیان کی ہے ۔

جواب

صورت مسئولہ میں پیدل حج پر جانا جائز ہے بشرطیکہ شہرت اور نمود نمائش  مقصود نہ ہو  ۔ لیکن  یہ سنت نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے  نہ پیدل حج کیا اور  نہ ہی پیدل حج کرنے کی ترغیب دی  ہے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے دشوار کاموں  سے منع فرما یا ہے ۔

حدیث شریف میں ہے :

"عن أنس قال: نذرت امرأة أن تمشي إلى بيت الله، فسئل نبي الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك؟ فقال: «إن الله لغني عن مشيها، ‌مروها فلتركب."

(ترمذی شریف،111/4،شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي - مصر)

حدیث شریف میں ہے :

"عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها وعندها امرأة، قال: «من هذه؟» قالت: فلانة، تذكر من صلاتها، قال: «مه، عليكم بما تطيقون، فوالله ‌لا ‌يمل ‌الله ‌حتى ‌تملوا."

(بخاری شریف ،باب احب الدین الی اللہ عزوجل ادومه،17/1،السلطانية)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144311100316

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں