بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پچھلی شرم گاہ کے بال کاٹنے کا حکم


سوال

(1) دبر کے اوپر جو بال ہوتے ہیں وہ بھی صاف کرنا ہوتے ہیں؟ (2) کیا زیر ناف بال کسی مشین سے صاف کرسکتے ہیں؟

جواب

1: زیرِ ناف بال صاف کرتے ہوئے پاخانے کے مقام (پچھلی شرم گاہ) کے بال بھی کاٹنا ضروری ہے، فتاویٰ شامی اور فتح الباری میں ہے کہ ان کی صفائی کا زیادہ اہتمام کرنا چاہیے؛ کیوں کہ بوقتِ ضرورت صرف  پتھر سے استنجا کرنے کی صورت میں (جب کہ بال صاف نہ کیے جائیں) یہاں نجاست کے اجزا کا رہ جانا غالب ہے۔

2: زیرِ ناف بال کاٹنے سے مقصود صفائی ہے،اور یہ مقصود بلیڈ یا مشین کسی بھی طرح حاصل کیا جاسکتا ہے، تاہم مرد کے حق میں زیرِ ناف بال کاٹنے کے لیے بلیڈ یا استرے کا استعمال بہتر ہے؛ کیوں کہ اس سے بال جڑ سے ختم ہوجاتے ہیں اور طبی اعتبار سے بھی یہی بہترہے، تاہم اگر عذر ہو تو باریک مشین کے استعمال میں حرج نہیں ہے۔

فتح الباری لابن حجر میں ہے:

"وقال أبو شامة: "العانة" الشعر النابت على الركب بفتح الراء والكاف، و هو ما انحدر من البطن فكان تحت الثنية وفوق الفرج، و قيل: لكل فخذ ركب، و قيل: ظاهر الفرج، و قيل: الفرج بنفسه سواء كان من رجل أو امرأة، قال: و يستحب إماطة الشعر عن القبل والدبر بل هو من الدبر أولى خوفًا من أن يعلق شيء من الغائط فلايزيله المستنجي إلا بالماء ولايتمكن من إزالته بالاستجمار، قال: و يقوم التنور مكان الحلق، وكذلك النتف والقص، و قد سئل أحمد عن أخذ العانة بالمقراض، فقال: أرجو أن يجزئ، قيل: فالنتف؟ قال: و هل يقوى على هذا أحد؟ و قال ابن دقيق العيد: قال أهل اللغة: "العانة" الشعر النابت على الفرج، و قيل: هو منبت الشعر".

(فتح الباري لابن حجر ، باب قص الشارب10 / 343 ط: دارالمعرفة)

شرح النووی علی مسلم  میں ہے:

"وأما الاستحداد فهو حلق العانة سمي استحدادا لاستعمال الحديدة وهي الموسى وهو سنة والمراد به نظافة ذلك الموضع والأفضل فيه الحلق ويجوز بالقص والنتف والنورة والمراد بالعانة الشعر الذي فوق ذكر الرجل وحواليه وكذاك الشعر الذي حوالي فرج المرأة ونقل عن أبي العباس بن سريج أنه الشعر النابت حول حلقة الدبر فيحصل من مجموع هذا استحباب حلق جميع ما على القبل والدبر وحولهما."

(کتاب الطھارة، باب خصال الفطرة، 3/148، ط: دار إحياء التراث العربي)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله وكذا يستحب إلخ) أي قبل الغسل كما في القهستاني واللباب والسراج وفي الزيلعي عقيب الغسل تأمل والإزالة شاملة لقص الأظفار والشارب وحلق ‌العانة أو نتفها أو استعمال النورة وكذا نتف الإبط، والعانة الشعر القريب من فرج الرجل والمرأة ومثلها شعر الدبر بل هو أولى بالإزالة لئلا يتعلق به شيء من الخارج عند الاستنجاء بالحجر."

(کتاب الحج، فصل في الإحرام وصفة المفرد بالحج، 2/481، ط: سعید)

وفيه أيضاً:

"وأما العانة ففي البحر عن النهاية أن السنة فيها الحلق، لما جاء في الحديث عشر من السنة منها ‌الاستحداد وتفسيره حلق العانة بالحديد."

(کتاب الحج، باب الجنايات في الحج، 2/550، ط: سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144410101650

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں