بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فون پر نکاح کا حکم


سوال

طلاق ِ بائن کی وجہ سے جو نکاح ختم ہوجائے ،اس کے لیے جو تجدید ِ نکاح کا فتوی دیا گیا ہے ،اب کیا یہ نکاح شوہر سعودیہ میں ہو اور بیوی کراچی میں ،کال پر یہ نکاح ہو،تو یہ درست ہے؟

جواب

 صورت مسئولہ میں فون کے ذریعہ  نکاح کرنا( کہ شوہر سعودی میں ہو اور بیوی کراچی میں) درست نہ ہوگاالبتہ  اگر  شوہر  فون پر یا کسی اور ذریعہ سے  کسی ایسے آدمی کو اپنا وکیل بنادے جو کراچی   میں  موجود ہو اور وہ وکیل مجلس نکاح میں موجود ہوکر شرعی گواہوں (یعنی دو مسلمان عاقل بالغ مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں) کی موجودگی میں شوہر  کی طرف سے ایجاب کرلے اور بیوی اسی مجلس میں قبول کرلے تو اتحادِ مجلس کی شرط پوری ہونے کی وجہ سے یہ نکاح صحیح ہوجائے گا۔

فتاوی شامی  میں ہے :

"ومن شرائط الإيجاب والقبول: اتحاد المجلس لو حاضرين.

(قوله: اتحاد المجلس) قال في البحر: فلو اختلف المجلس لم ينعقد."

(کتاب النکاح،ج:۳،ص:۱۴،سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(ومنها) أن يكون الإيجاب والقبول في مجلس واحد حتى لو اختلف المجلس بأن كانا حاضرين فأوجب أحدهما فقام الآخر عن المجلس قبل القبول أو اشتغل بعمل يوجب اختلاف المجلس لا ينعقد وكذا إذا كان أحدهما غائبا لم ينعقد حتى لو قالت امرأة بحضرة شاهدين زوجت نفسي من فلان وهو غائب فبلغه الخبر فقال: قبلت، أو قال رجل بحضرة شاهدين: تزوجت فلانة وهي غائبة فبلغها الخبر فقالت زوجت نفسي منه لم يجز وإن كان القبول بحضرة ذينك الشاهدين وهذا قول أبي حنيفة ومحمد - رحمهما الله تعالى - ولو أرسل إليها رسولا أو كتب إليها بذلك كتابا فقبلت بحضرة شاهدين سمعا كلام الرسول وقراءة الكتاب؛ جاز لاتحاد المجلس من حيث المعنى وإن لم يسمعا كلام الرسول وقراءة الكتاب لا يجوز عندهما.وعند أبي يوسف - رحمه الله تعالى - يجوز هكذا في البدائع."

(کتاب النکاح،الباب الاول فی تفسیر النکاح،ج:۱،ص:۲۶۹،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101544

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں