بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 جمادى الاخرى 1446ھ 09 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

پیسے دے کر گورنمنٹ ملازمت حاصل کرنا


سوال

گورنمنٹ سروسز کے لیے آفیسر آف ایجوکیشن کو رقم دے کر سروس حاصل کرنا جائز ہے ؟یا ناجائز ؟قرآن وحدیث کی رو سے اس کا جواب مطلوب ہے ۔

جواب

رشوت لینے اور دینے والے  اور ان کے درمیان واسطہ بننے والے پر حضورِ اکرم ﷺ نے لعنت  فرمائی ہے،  بغیر استحقاق و اہلیت کے محض رشوت   کی بنیاد پر ملازمت حاصل کرنا بھی ناجائز ہے، البتہ اگر اہلیت اور استحقاق کے باوجود  ملازمت نہ ملے تو سفارش کے ذریعے ملازمت حاصل کی جاسکتی ہے، رشوت دینا اس صورت میں بھی جائز نہیں ہوگا۔لہذا گورنمنٹ سروسز کے لیے متعلقہ آفیسر کو رشوت دے کر ملازمت حاصل کرنا جائز نہیں ہے ۔ البتہ کوئی شخص رشوت دے  کر نوکری حاصل  کر لے تو رشوت دینے کا  گناہ ہوگا، تاہم اس ملازمت سے متعلقہ امور کی دیانت دارانہ انجام دہی پر تنخواہ حلال  ہوگی۔

مشکوۃ المصابیح میں ہے :

"عن عبد الله بن عمرو قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي".

ترجمہ:" حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔"

(مشکوۃ المصابیح، باب رزق الولاۃ و ہدایاہم ، ص:325،ط:قدیمی )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404102149

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں