بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پہلے شوہر سے طلاق یا خلع لیے بغیر دوسری شادی کرنا


سوال

 ایک میاں بیوی کا جھگڑاہوا، جس کی وجہ سے بیوی اپنے میکے میں آگئی اور 19 سال سے نہیں گئی ،درمیان میں رابطہ ہوتا تھا بچوں کی وجہ سے، اب 2 سال سے بالکل رابطہ نہیں ہے ،لڑکا باہر ملک میں ہے اور لڑکی کی دوسری شادی ہو رہی ہے، آیا یہ شادی ہوگی یا نہیں؛ کیوں کہ طلاق تو ہوئی  نہیں؟

جواب

شوہر کے موجود ہوتے ہوئے، شوہر سے طلاق یا خلع لیے بغیرعورت کا دوسری جگہ نکاح کرنا حرام اور ناجائز ہے، لہذا اگر کسی عورت نے شوہر کی موجودگی میں اس سے طلاق یا خلع لیے بغیر دوسرا نکاح کیا تو یہ نکاح شرعاً ناجائز اورباطل ہے، یہ نکاح منعقد ہی نہیں ہوگا ۔

کما في المبسوط للسرخسي :

"ونكاح المنكوحة لا يحله أحد من أهل الأديان". 

(10 / 163ط:دارالفکر،بیروت)

وفي بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع: 

" ( فصل ) : ومنها أن لاتكون منكوحة الغير، لقوله تعالى : { والمحصنات من النساء } معطوفًا على قوله عز وجل : { حرمت عليكم أمهاتكم } إلى قوله : { والمحصنات من النساء } وهن ذوات الأزواج ، وسواء كان زوجها مسلمًا أو كافرًا".

(5 / 446،ط: دارالفکر،بیروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 200106

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں