بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پہلا قعدہ بھول کر تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوجانا


سوال

نماز  میں تیسری رکعت میں کھڑے  ہونے سے پہلے اگر قعدہ  میں بیٹھنا بھول جائیں تو  کیا کیا جائے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر پہلا قعدہ بھول کر تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہوجائیں یا قیام کے قریب ہوجائیں تو واپس لوٹ کر نہیں آنا چاہیے،  بلکہ آخر میں سجدہ سہو کرکے نماز پوری کرلے نماز ہوجائے گی۔

اگر کوئی شخص قعدہ بھول کر کھڑا ہونے لگا اور قیام کے قریب پہنچ کر یاد آیا کہ قعدہ رہ گیا ہے اور واپس قعدہ کی طرف لوٹ آیا اور آخر میں سجدہ سہو کرلیا تو نماز ہوجائے گی، قیام کے قریب پہنچ کر واپس قعدہ اولیٰ کی طرف لوٹنے سے راجح قول کے مطابق نماز فاسد نہیں ہوتی، البتہ سجدہ سہو لازم ہوتا ہے۔

البتہ اگر تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہونے لگے اور ابھی گھٹنے سیدھے نہیں ہوئے اور زمین سے قریب تھےکہ قعدہ یاد آیا  تو یاد آنے پر قعدہ میں بیٹھ جانا چاہیے،  اس صورت میں سجدہ سہو بھی لازم نہیں ہوگا۔

’’ فتاوی شامی‘‘ میں ہے:
"(سها عن القعود الأول من الفرض) ولو عملياً، أما النفل فيعود ما لم يقيد بالسجدة (ثم تذكره عاد إليه) وتشهد، ولا سهو عليه في الأصح، (ما لم يستقم قائماً) في ظاهر المذهب، وهو الأصح، فتح (وإلا) أي وإن استقام قائماً (لا) يعود؛ لاشتغاله بفرض القيام (وسجد للسهو)؛ لترك الواجب (فلو عاد إلى القعود) بعد ذلك (تفسد صلاته)؛ لرفض الفرض لما ليس بفرض، وصححه الزيلعي (وقيل: لا) تفسد، لكنه يكون مسيئاً ويسجد لتأخير الواجب (وهو الأشبه)، كما حققه الكمال، وهو الحق، بحر". (2/ 83،  کتاب الصلاة، باب سجود السهو، ط: سعید) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202070

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں