پانی کا فروخت کرنا جائز ہے ؟
اگر کوئی شخص پانی کو برتن، مشکیزہ، ٹینک، کین وغیرہ میں محفوظ کرلے تو وہ اس کی ملکیت قرار پاتا ہے۔ اب اس کو اختیار ہے خواہ مفت دے یا مال کے عوض بیچے، اس صورت میں ازروئے شرع اس کی خرید وفروخت کی جاسکتی ہے؛ لہذا مختلف کمپنیاں جو پانی کو فلٹر وغیرہ کرکے بوتلوں میں بھر کر فروخت کرتی ہیں، شرعاً یہ جائز ہے، بشرط یہ کہ حکومتی اجازت نامہ حاصل ہو اورحفظانِ صحت کے اصولوں کی رعایت رکھی جائے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"إن صاحب البئرلایملك الماء ... و هذامادام في البئر، أما إذا أخرجه منها بالاحتیال، کمافي السواني فلاشك في ملکه له؛ لحیازته له في الکیزان، ثم صبه في البرك بعد حیازته".
(ردالمحتار، کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، مطلب صاحب البئر لایملك الماء ج : ۵، ص: ۶۷ ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311101855
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن